بھارت بے بنیاد الزامات سے دنیا کو گمراہ نہیں کرسکتا، پاکستانی رہنماؤں کا دو ٹوک ردعمل

0 minutes, 0 seconds Read

آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرز اور سینئر رہنماؤں نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ہر محاذ پر شکست کھا چکا ہے، اور اب پے در پے جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے، جسے عالمی برادری قبول نہیں کر رہی۔

سینیٹر علی ظفر کی گفتگو

آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بھارت میں جب بھی کچھ ہوتا ہے تو وہ فوراً اس کا الزام پاکستان پرڈال دیتا ہے۔ دنیا اب بے وقوف نہیں رہی، سب جانتے ہیں کہ بھارت جھوٹے ڈرامے کر رہا ہے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بھارت کا اصل مقصد آبی معاہدہ (واٹر ٹریٹی) سے توجہ ہٹانا ہے، جبکہ وہ پاکستان کے تین دریاؤں کا پانی استعمال کر چکا ہے۔ بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے کیونکہ وہ ہر محاذ پر ناکام ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہماری جو شکایات ہیں جو تکالیف ہیں ہم نے سب ایک طرف کر کے ثابت کیا ہے کہ ہم پاکستان کے لیے اکھٹے ہیں، سینیٹ میں جو قرارداد پاس ہوئی اس کی ہم نے حمایت بھی کی اور سب نے دستخط کیے، اپوزیشن نے تو اپنا کردار ادا کر دیا کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ اب حکومت کا فرض بھی بنتا ہے کہ وہ سارے سیاسی ایشوز کو ایک طرف کر کے دکھائے کہ ہم اکھٹے کھڑے ہیں اور اس کے لیے اے پی سی بلائے اور حکومت انشور کرے کہ اس میں عمران خان بھی شریک ہوں، ان کی شرکت سے ایک اور ولولہ ہوگا پوری دنیا میں ان کی آواز گونجےگی، بھارت کے عزائم فیل ہو جائیں گے۔

پیی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم اے پی سی کی بات کر رہے ہیں اور ایک اچھے ماحول کی بات کر رہے ہیں، پاکستان کی بات کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نااہل اور فراڈ حکومت ہٓے لیکن اس وقت یہ باتیں کرنے کا موقع نہیں ہے، اس وقت پاکستان کی بات کریں گے اور صرف پاکستان کی بات کریں گے، کیوں کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اور میری جان بھی حاضر ہے اپنے ملک کے لیے،

شہلا رضا کی گفتگو

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شہلا رضا نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ سینیٹ کے فورم پر تمام سیاسی جماعتیں حکومت سے اختلافات کے باوجود وطن کے دفاع کے لیے متحد نظر آئیں۔ یہ اتحاد خوش آئند ہے، حتیٰ کہ اسمبلی سے باہر جماعتیں بھی مکمل طور پراپنے وطن کے ساتھ کھڑی ہیں۔

شہلا رضا نے کہا کہ سوشل میڈیا، وزرا اور میڈیا سب نے پاکستان کے مؤقف کی مثبت ترجمانی کی، کہیں سے بھارت زندہ باد کی آواز نہیں آئی، سب ایک ہی جذبے کے ساتھ بولے کہ ہم اپنے وطن کے ساتھ ہیں۔

رہنما پی پی نے کہا کہ جیلوں میں جو سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ سیاسی قیدی بھی نہیں وہ بھی اپنے ملک سے الگ معاملے پر رائے نہیں رکھتے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پاکستان کے حق میں بات کی، حکومت کی پالیسی کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ ہم ایک سب ایک پیج پر ہیں اور جہاں تک ان کے سربراہ کا تعلق ہے، یہ لوگ تو خود رول آف لا کی بات کرتے ہیں تو انھیں کیسے باہر نکالا جا سکتا ہے۔

شہلا رضا نے پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ جو باتیں آپ کی قیادت کے لیڈران بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے باتیں کی ہیں کہ پوری عوام کی طرح وہ بھی پاکستان کے ساتھ کھڑے تو کیا عمران خان اس کے مخالف جائیں گے؟ پاکستان کا معاملہ ہوگا تو میں تو اپنے والدین سے نہیں پوچھوں گی۔

رانا احسان افضل خان کی گفتگو

وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا احسان افضل خان نے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت سات دن گزرنے کے باوجود پہلگام واقعے کا کوئی ایک بھی ثبوت نہیں پیش کر سکا۔ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ سامنے لائے، پاکستان شفاف تحقیقات کے لیے تیار ہے، چاہے وہ کسی بھی تیسرے فریق کے ذریعے ہوں۔

رانا احسان افضل خان نے کہا کہ مودی حکومت بین الاقوامی سطح پر رسوا ہو چکی ہے، اور اس کا بیانیہ اب دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہا ہے۔ بھارت کے جھوٹے دعوؤں کے برعکس پاکستان نے ٹھوس شواہد کے ساتھ مؤقف پیش کیا ہے، جو کسی بھی غیرجانبدار فورم پر جانچنے کے لیے پیش کیے جا سکتے ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پہلے تو پارلیمنٹ، سینیٹ کے بعد جوائنٹ سیشن کی طرف بھی ہم جا سکتے ہیں اور ان فورمز پر میں تعریف کروں گا کہ سب کی طرف سے بڑی اچھی آواز آ رہی ہے، میں معذرت خواہ ہوں کہ یہاں جو بات کی جا رہی کہ مودی کے کندھوں کو استعمال کریں، این آر او کے لیے بدقسمتی سے، جب نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلایا گیا تب بھی یہی باتیں کی گئیں۔

انھوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی مجبوری بھی ہے کہ اگر وہ ایسی باتیں نہیں کریں گے تو شاید ان کے لیڈر ہیں وہ برداشت نہ کریں، یہ ذاتی سیاسی رنجشوں کا وقت نہیں ہے۔

رانا احسان افضل خان نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر پی ٹی آئی کا رسپانس بہت مثبت ہے لیکن یہ جو ڈیمانڈ ڈال دیتے ہیں ان کے لیڈر کو 14 برس کی سزا ہے، ویسے تو انھوں نے کوئی ملک نہیں چھوڑا لیکن اب یہ حالیہ واقعے میں بھی موقع ڈھونڈ رہے ہیں کہ خان صاحب کو باہر نکال دیں۔ اے پی سی بلانے کے حوالے سے ہو سکتا ہے کہ اس پر لیڈر شپ فیصلہ کرے، جوائنٹ سیشن موجود ہے جو پارلیمنٹ کی نمائندگی کرتا ہے۔

Similar Posts