مرغی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ: کارٹل بنانے پر 8 بڑی ہیچریوں کو 15 کروڑ روپے جرمانہ

0 minutes, 0 seconds Read

کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے پولٹری صنعت میں مصنوعی قیمتیں مقرر کرنے کے سنگین الزامات پر 8 بڑی ہیچریوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق ان ہیچریوں نے ’کارٹل‘ بنا کر ڈے اولڈ چوزے کی قیمت میں 346 فیصد تک غیر فطری اضافہ کیا، جس کا براہ راست اثر چکن کی قیمتوں پر بھی پڑا۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ہیچریز نے روزانہ کی بنیاد پر ایک واٹس ایپ گروپ ’چک ریٹ اناؤنسمنٹ‘ کے ذریعے چوزوں کی قیمتیں طے کیں۔ بگ برڈ کمپنی کے مارکیٹنگ مینیجر ڈاکٹر شاہد اس گروپ میں نئی قیمتیں جاری کرتے رہے، اور صرف واٹس ایپ اور ٹیکسٹ میسج کے ذریعے 198 بار قیمتیں طے کی گئیں—جن میں 108 بار ٹیکسٹ میسج اور 87 بار واٹس ایپ پر قیمتیں شیئر کی گئیں۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ ہیچریز ایک باقاعدہ کارٹل کے طور پر کام کر رہی تھیں، جو پنجاب، ملتان اور کراچی سمیت مختلف علاقوں میں یومیہ نرخ خود طے کرتیں۔ چوزے کی قیمت 17.92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک جا پہنچی، جو مارکیٹ میں مصنوعی قلت اور مہنگائی کا سبب بنی۔

صادق پولٹری اور اسلام آباد فیڈز نے کمیشن کی کارروائی کے خلاف حکم امتناع لے رکھا تھا، تاہم لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کمپیٹیشن کمیشن نے شوکاز نوٹسز پر کارروائی مکمل کی اور جرمانے عائد کیے۔

کمپیٹیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر سدھو نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی تجارتی تنظیم اگر قیمتوں کے گٹھ جوڑ میں ملوث پائی گئی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارتی ایسوسی ایشنز کا مقصد صرف اپنے اراکین کی فلاح اور انڈسٹری کی بہتری ہونا چاہیے، نہ کہ مارکیٹ کو یرغمال بنانا۔

ڈاکٹر سدھو نے عوام اور اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی بھی کارٹل یا مصنوعی قیمت سازی کی سرگرمی کا علم ہو تو وہ فوری طور پر کمیشن کو اطلاع دیں تاکہ منافع خوروں کے خلاف بروقت اور مؤثر کارروائی کی جا سکے۔

Similar Posts