پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں بہت سے چہرے آتے ہیں، لیکن کچھ فنکار ایسے ہوتے ہیں جو نہ صرف اپنی اداکاری سے دل جیتتے ہیں بلکہ معیار، استقامت، اور کرداروں کے انتخاب سے بھی ایک الگ پہچان بناتے ہیں۔ یمنی زیدی بلاشبہ اُن ہی فنکاروں میں سے ایک ہیں۔
یمنی زیدی پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی ایک سپر اسٹار اور ٹیلنٹ پاور ہاؤس ہیں۔ 2012 میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی اس باصلاحیت اداکارہ نے محنت اور لگن کے ذریعے ملک کی ٹاپ اسٹارز میں اپنا مقام بنایا۔
’کبھی میں کبھی تم‘؟ کبھی نہیں! فہد مصطفیٰ کا دوٹوک اعلان
یمنی کا سفر اپنے ہم عصروں سے بالکل مختلف ہے، اور وہ نہ صرف تجارتی ہٹ فلموں بلکہ تنقیدی طور پر سراہا جانے والے پروجیکٹس میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔ ان کے ڈرامے، فلمیں اور اشتہارات ہر جگہ پسند کیے جاتے ہیں، اور ان کی فین فالوئنگ صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ہے۔
2012 میں ڈرامہ ”تھکن“ سے اداکاری کا آغاز کرنے والی یمنی زیدی نے اگلے ہی سال ”الّو برائے فروخت نہیں“ جیسے مضبوط اور سنجیدہ کردار میں کام کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ روایتی ہیروئن نہیں بلکہ ایک باصلاحیت فنکارہ ہیں۔
نادیہ خان کے دو ٹوک قومی مؤقف نے مداحوں کے دل جیت لیے
اس ڈرامے میں نعمان اعجاز، سہیل احمد، صبا قمر اور اُزما حسن جیسے سینئر اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کے باوجود وہ اپنی الگ شناخت بنانے میں کامیاب رہیں۔
یمنی زیدی کی شہرت کسی ایک بریک آؤٹ کردار یا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی مرہونِ منت نہیں۔ 2014 سے 2017 کے دوران انہوں نے ”موسم“, ”جگنو“، اور ”ذرا یاد کر“ جیسے منفرد موضوعات پر مبنی ڈراموں کا انتخاب کیا، جنہوں نے اُنہیں اسکرین کی ”کوالٹی اسٹار“ بنا دیا۔
یمنی کو ”یہ رہا دل“ میں حیات کے کردار نے پہلی بڑی کمرشل کامیابی دلائی۔ اسی دور میں انہوں نے ”عشق زہِے نصیب“ میں نفسیاتی پیچیدگیوں سے بھرپور کردار نبھایا۔ ایک ایسا کردار جسے کئی نامور اداکاراؤں نے ٹھکرا دیا تھا۔ لیکن یمنی نے نہ صرف اس کردار کو بخوبی نبھایا بلکہ اپنے فن کی وسعت بھی ثابت کر دی۔
”پیـار کے صدقے“ میں مہہ جبین کا معصوم اور مزاحیہ کردار ایک بار پھر یمنی کی رینج کو نمایاں کرتا ہے۔ ناظرین نے اس کردار کو خوب سراہا، اور اس کے بعد انہوں نے ”دل نا امید تو نہیں“ میں اللہ رکھی کا سنجیدہ اور حساس کردار ادا کیا، جو انسانی اسمگلنگ جیسے اہم موضوع پر مبنی تھا۔
یمنی کی بلاک بسٹر سیریل ”تیرے بن“ نے اُنہیں ہر گھر کا نام بنا دیا۔ مگر جہاں لوگ سمجھنے لگے کہ وہ اب صرف کمرشل پراجیکٹس ہی کریں گی، وہیں یمنہ نے ایک بار پھر سب کو حیران کر دیا اور ”قرضِ جان“ جیسے نکتہ رسا اور گہرے ڈرامے کو ترجیح دی۔
یمنہ زیدی کی فلموگرافی محض ہٹ ڈراموں کا سلسلہ نہیں بلکہ ایک اداکارہ کے مسلسل بڑھتے ہوئے معیار کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کبھی محض شہرت کے لیے روایتی کردار نہیں چنے، بلکہ ہر اسکرپٹ کو اُس کے مواد کی بنیاد پر پرکھا۔
یمنی نے ہمیشہ نوجوان فنکاروں کو سپورٹ کیا ہے ”قرضِ جان“ میں نمیر خان اور فجر شیخ کے ساتھ ان کا کام اس بات کی گواہی ہے۔ وہ ازان سمیع خان کے ساتھ ”عشقِ لا“ اور جنید نیازی کے ساتھ ”صنفِ آہن“ میں بھی نظر آئیں۔
”بختاور“ میں زاویار نعمان اعجاز جیسے نوآموز اداکار کے ساتھ کام کر کے اُنہوں نے ثابت کیا کہ وہ صرف خود نہیں بلکہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہیں۔
ہمایوں سعید، جنہوں نے ”جینٹلمین“ میں یمنی کے ساتھ کام کیا، ان کی محنت، توجہ اور وقت کی پابندی کو سراہتے ہیں۔
نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ ”یمنی کی پرفارمنس نے مجھے الجھا دیا جو بہت کم ہوتا ہے“۔
تزین حسین نے بتایا کہ ”جیسے ہی پتا چلا کہ یمنی ’قرضِ جان‘ میں ہیں، سب سینئر اداکاروں نے ان کی پروفیشنلزم کی تعریف کی“۔
یمنی زیدی اس وقت انڈسٹری کی ایسی اداکارہ ہیں جن کے پراجیکٹ کے اعلان سے ہی لوگوں کی دلچسپی جاگ اٹھتی ہے۔
وہ نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پہچانی جا رہی ہیں۔ ان کے انتخاب کا معیار، کام سے محبت، اور عاجزی انہیں ایک ”ہمہ جہت سپر اسٹار“ بناتے ہیں۔