مودی دور میں بھارت سے جنگ کا خطرہ حقیقی ہے، فواد چوہدری

0 minutes, 0 seconds Read

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مودی دور میں پاک بھارت جنگ کا خطرہ حقیقی ہے اور صرف کوئی معجزہ ہی اسے روک سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے کشمیر کے معاملے کو بنیاد بنا کر وار مانگرنگ کو ہوا دی، جبکہ بھارت کے پاس پہلگام حملے کا کوئی ثبوت نہیں۔

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے آج نیوز کے پروگرام روبرو میں میزبان شوکت پراچہ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے موجودہ سیاسی حالات اور نریندر مودی کی قیادت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ حقیقی ہے اور اس سے بچاؤ صرف کسی معجزے کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارتی انتخابات کے حوالے سے جو پیشگوئیاں ماضی میں کیں، وہ درست ثابت ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق نریندر مودی اگلا الیکشن نہیں لڑیں گے بلکہ امیت شاہ کو آگے لانے کی تیاری ہو رہی ہے، اور ریٹائرمنٹ سے پہلے مودی اپنی شناخت کشمیر کے تناظر میں گاندھی سے بھی بڑے لیڈر کے طور پر قائم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بنیاد کشمیر کے مسئلے پر رکھی گئی تھی اور آر ایس ایس سے اس کی جڑیں وابستہ ہیں۔ اس پس منظر میں بھارت کی موجودہ حکمت عملی میں اینٹی پاکستان جذبات کو منظم طریقے سے بڑھایا جا رہا ہے، خصوصاً کاؤ بیلٹ والے علاقوں میں، جہاں ہندو انتہا پسندوں کا غلبہ ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کشمیر اور پنجاب جیسے بھارتی ریاستوں میں وار مانگرنگ (جنگی جنون) نہیں پایا جاتا بلکہ یہ رجحان خاص طور پر بی جے پی کے ووٹ بینک والے علاقوں میں مصنوعی طور پر پیدا کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی نائب صدر کے حالیہ بیان کے بعد، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس خدشے کو مزید تقویت ملی ہے کہ جنگ ناگزیر ہے جبکہ نیو یارک ٹائمز اور ٹیلی گراف جیسے بین الاقوامی ادارے بھی اس بات کی نشاندہی کر چکے ہیں کہ بھارت کے پاس پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔

بیانیے کی جنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے علی ظفر، ماہرہ خان اور ہانیہ عامر کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بند ہونے کو ہندو انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی، جو دراصل آر ایس ایس کا سیاسی ونگ ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے آزادی اظہار کو دبانا چاہتی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا یوٹیوب چینل بند کیے جانے کے سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ اگر علی ظفر اور فنکاروں کے چینل بند کیے جا سکتے ہیں تو شہباز شریف کا چینل بند کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ صرف علامتی اقدامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا استعمال ہو سکتا ہے تو بھارت میں بھی وہی طریقہ اپنایا جا سکتا ہے۔

Similar Posts