مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ فالس فلیگ واقعے کے بعد بھارتی سیاست میں شدید ہلچل مچ گئی ہے۔ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اپوزیشن کانگریس کے درمیان الزامات کی شدید جنگ چھڑ چکی ہے۔
مشرقی پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما سردار چرن جیت سنگھ چنی نے 2019 میں ہونے والے مبینہ بالاکوٹ سرجیکل سٹرائکس پر سوالات اٹھاتے ہوئے حملے کا ثبوت طلب کر لیا ہے۔ آج تک کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستان میں واقعی کوئی حملہ ہوا تھا کہاں بم گرے؟ کہاں لوگ مارے گئے؟ اگر واقعی کچھ ہوتا تو ہمیں کیسے نہ پتہ چلتا؟
بھارتی جنگی خواب، پاکستانی دفاعی حقیقتوں میں دفن — دہلی کی ہر جارحیت کا انجام رسوائی
سردار چنی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ 2019 میں کہیں کوئی حملہ نہیں ہوا اور سرجیکل اسٹرائکس محض سیاسی ڈرامہ تھیں۔
بی جے پی کا کانگریس پر جوابی وار
کانگریس کے الزامات کے جواب میں بی جے پی نے سخت مؤقف اپنایا۔ پارٹی کے ترجمان سمبت پترا نے کانگریس پر الزام لگایا کہ کانگریس دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کو آکسیجن فراہم کر رہی ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے تو حد کر دی، کانگریس کوپاکستان پرست پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ صرف پاکستان کا مؤقف دہرا رہے ہیں ان کی حب الوطنی مشکوک ہے۔
پاکستان کا پانی موڑنے کی کوشش کی گئی تو پنجاب اور کشمیر مکمل ڈوب جائیں گے، سابق بھارتی وزیر
مزید برآں بی جے پی نے جوابی حملے میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کوپاکستان ورکنگ کمیٹی کا نام دے دیا، جس سے سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہو گیا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ واقعے کے بعد نہ صرف عوام بلکہ کئی سیاسی حلقے بھی بھارتی حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ جب مقبوضہ کشمیر میں گیارہ لاکھ فوج موجود ہے تو اس کے باوجود ایسے واقعات کیسے ہو رہے ہیں؟
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق چرن جیت چنی جیسے رہنماؤں کا کھل کر سامنے آنا اس بات کی علامت ہے کہ خود بھارت کے اندر سرجیکل سٹرائکس اور فالس فلیگ آپریشنز پر یقین کم ہوتا جا رہا ہے۔