اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے مستقل خودمختار انسانی حقوق کمیشن (IPHRC) نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز حملوں، اسلاموفوبیا اور انتقامی تشدد پر شدید تشویش اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے پہلگام حملے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور بھارتی مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
او آئی سی اعلامیے کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے مختلف حصوں اور بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو انتقامی حملوں، نفرت انگیز تقریروں اور آن لائن و آف لائن تشدد کا سامنا ہے۔ کمیشن کے مطابق یہ حملے دائیں بازو کی ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے کیے جا رہے ہیں، جو پہلگام واقعے کا الزام بلاجواز طور پر مسلمانوں پر عائد کر رہی ہیں۔
کمیشن نے مطالبہ کیا کہ پہلگام واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور انسانی جانوں کے احترام کو ہر صورت مقدم رکھا جائے۔
کمیشن نے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کو پہلگام حملے کا قربانی کا بکرا بنانا ایک سنگین رجحان ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔ بھارت میں 20 کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہیں جو ملک کی آبادی کا تقریباً 14 فیصد ہیں، اور ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھارت پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت لازم ہے۔
کمیشن نے یاد دہانی کروائی کہ بھارت نے عالمی معاہدوں جیسے ”بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR)“، ”بین الاقوامی معاہدہ برائے اقتصادی، سماجی و ثقافتی حقوق (ICESCR)“، اور ”تمام اقسام کے نسلی امتیاز کے خاتمے کا بین الاقوامی کنونشن (ICERD)“ کی توثیق کر رکھی ہے، جو مذہبی آزادی، وقار، غیر امتیازی سلوک، اور نفرت انگیز تقاریر سے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔
ان بڑھتے مظالم اور اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے، کمیشن نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے، اور مسلمانوں کے خلاف تشدد و نفرت کے واقعات کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ساتھ ہی، کمیشن نے اقوام متحدہ اور اس کے انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر نظر رکھیں اور ان کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر شدید ردعمل
کمیشن نے ”مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی نگرانی کے مستقل میکنزم“ کے تحت بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی، جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کمیشن نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی جانچ کے لیے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی مشن بھیجا جائے، جو آزادانہ طور پر وہاں کے حالات کا جائزہ لے کر دنیا کے سامنے حقائق رکھے۔
علاوہ ازیں، کمیشن نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ:
- بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی و جغرافیائی حیثیت میں کسی بھی تبدیلی سے باز رہے۔
- کشمیری مسلمانوں کی تمام بنیادی آزادیوں کو بحال کرے، اجتماعی سزائیں بند کرے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور امتیازی قوانین کو منسوخ کرے۔
- اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے۔
- کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دیا جائے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ ریفرنڈم کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم اور مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی قبضے کے خلاف عالمی سطح پر آوازیں بلند ہو رہی ہیں، اور پاکستان اس مسئلے کو مسلسل اقوام متحدہ اور عالمی فورمز پر اجاگر کر رہا ہے۔