مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے حکومت پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مشاورت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد 14 مئی سے 22 مئی تک پاکستان کا دورہ کرے گا، جہاں وہ وزارت خزانہ اور دیگر معاشی اداروں کے ساتھ بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے گا۔
آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا حجم 1 لاکھ 30 ہزار ارب روپے تک مقرر کرنے کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔ جبکہ ایف بی آر کا ریونیو ہدف 14 ہزار 200 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جو جی ڈی پی کا 11 فیصد ہے۔
رواں مالی سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کا تخمینہ 10.6 فیصد ہے، جسے آئندہ مالی سال 11 فیصد تک بڑھانے کا ہدف رکھا گیا ہے اور مئی 2025 کے لیے ایف بی آر کو 950 ارب روپے سے زائد کا ریونیو ہدف دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی علاقائی اقتصادی رپورٹ جاری، پاکستان کی معیشت سے متعلق اہم پیشگوئی
اسی طرح رواں مالی سال کے اختتام تک ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولی 11,800 ارب روپے تک رہنے کا امکان ہے۔ٹیکس کیسز میں زیر التوا رقوم سے 500 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
تاہم ان کیسز میں ریکوری نہ ہونے کی صورت میں 12,334 ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف پورا نہیں ہو سکے گا جس سے 500 ارب روپے کا شارٹ فال پیدا ہو گا۔
تنخواہ دار طبقہ ٹیکس ادائیگی میں بازی لے گیا، 391 ارب انکم ٹیکس جمع
ایف بی آر کا ابتدائی ہدف 12,970 ارب روپے تھا مگر موجودہ صورتحال میں 1,170 ارب روپے تک کا ریونیو شارٹ فال ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تمام مجوزہ اہداف اور ریونیو تخمینے کا ڈیٹا پہلے ہی آئی ایم ایف سے شیئر کر دیا ہے اور بجٹ کو آئی ایم ایف کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے گی۔
آنے والے دنوں میں یہ مذاکرات پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں، سبسڈی اصلاحات، ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ، اور ممکنہ نئی شرائط پر بھی اثرانداز ہو سکتے ہیں۔