اسرائیلی فوج نے منگل کے روز یمن کے مرکزی ہوائی اڈے، صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملہ کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق دارالحکومت صنعا میں کم از کم چار فضائی حملے کیے گئے۔ یہ حملے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا حصہ ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق روئٹر کے مطابق اسرائیل نے صنعا ایئرپورٹ کے ارد گرد موجود لوگوں کو پہلے ہی انتباہ دیا تھا کہ وہ علاقے کو فوری طور پر خالی کر دیں کیونکہ انہیں خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس وارننگ کے ساتھ اسرائیل نے ایئرپورٹ کے اطراف کا ایک نقشہ بھی جاری کیا تھا۔
روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ہوائی اڈے کے تین ذرائع نے بتایا کہ حملوں کا ہدف تین مسافر طیارے، روانگی ہال، رن وے اور حوثیوں کے زیر کنٹرول ایک فوجی اڈہ تھا۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب اسرائیل نے پیر کے روز یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر بمباری کی تھی۔ اسرائیل نے یہ کارروائی اس وقت کی جب حوثیوں کا ایک میزائل اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے ”بن گوریون ایئرپورٹ“ کے قریب گرا تھا۔
حوثیوں نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل پر ”جامع فضائی ناکہ بندی“ مسلط کریں گے اور اس کے ہوائی اڈوں کو بار بار نشانہ بنائیں گے۔
حوثی وزارت صحت کے مطابق پیر کو الحدیدہ پر اسرائیلی حملے میں 4 افراد جاں بحق اور 39 کے قریب زخمی ہوئے۔ آج ہونے والی تازہ ترین کارروائی میں ہلاکتوں یا زخمیوں کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
قبل ازیں، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بن گوریون ایئرپورٹ کے قریب میزائل گرنے کے بعد اس حملے کا سخت جواب دینے کا اعلان کیا۔ اس واقعے کے نتیجے میں یورپی اور امریکی ایئر لائنز نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ حوثی باغی اسرائیل اور غزہ میں حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل اور بحیرۂ احمر میں موجود بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے فلسطینی عوام سے یکجہتی کے طور پر کیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 52,615 فلسطینی شہید اور 118,752 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے، کیونکہ ملبے کے نیچے ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں اور انہیں مردہ سمجھا جا رہا ہے۔