بھارت کی جانب سے پاکستان کی تین ایئر بیسز پر حملے اور ڈرون حملوں کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کا آغاز کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہفتے کی شام 5 بجے سے اب تک بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، جس میں اس کی کئی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان نے اس آپریشن کا نام ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کیوں رکھا اور اس کا مطلب کیا ہے؟
بنیان مرصوص ایک عربی اصطلاح ہے جو قرآن مجید کی سورۃ الصف (61:4) میں استعمال ہوئی ہے:
”اِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ“
جس کا ترجمہ ہے کہ ”یقیناً اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں ایسی صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔“
”بنیان“ کا مطلب ہے عمارت یا دیوار، اور ”مرصوص“ کا مطلب ہے سیسہ پلائی ہوئی یا مضبوطی سے جڑی ہوئی۔ اس طرح بنیانِ مرصوص کا مطلب ہے ایک ایسی دیوار جو مضبوطی اور یکجہتی کی علامت ہو۔
یہ آیت اسلامی تاریخ کے اُس دور کی یاد دلاتی ہے جب مسلمان ایک مضبوط اور متحد جماعت کے طور پر دشمنوں کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔ جنگ بدر، جنگ اُحد، اور دیگر معرکوں میں یہ اتحاد اور یکجہتی ہی ان کی کامیابی کا راز بنی۔
ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم جہاد کرنے والوں کو ”بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ یعنی آہنی دیوار سے تشبیہ دیتے تھے کیونکہ ان کے مطابق یہی لوگ اللّٰہ سبحان و تعالیٰ کے پسندیدہ بندوں میں شمار ہوں گے۔ اِسی تناظر میں اس آپریشن کا نام بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص رکھا گیا۔