امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے انٹرنیشنل ڈپلومیٹک ایڈیٹر نک رابرٹسن نے ٹی وی انٹرویو میں بتایاکہ کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائرکی کوشش کر رہی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی، پھر بھارت نے پاکستان کی ائیربیسز پرحملہ کیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد سیزفائر کیسے ممکن ہوا؟ اس کی تفصیلات امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے انٹرنیشنل ڈپلومیٹک ایڈیٹر نک رابرٹسن نے ایک خصوصی انٹرویو میں دنیا کے سامنے رکھ دیں۔
نک رابرٹسن نے انکشاف کیا کہ کئی دنوں سے عالمی برادری دونوں ممالک کے درمیان جنگی کشیدگی کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی، تاہم کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔
ان کے مطابق، اس تعطل کے دوران بھارت نے پاکستان کی ایئر بیسز کو نشانہ بنایا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھرپور ردعمل دیا اور بھارت پر مسلسل اور شدید میزائل حملے کیے۔ نک رابرٹسن کے بقول، پاکستان کے میزائل حملے اس قدر شدید تھے کہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے اور اپنے جارحانہ عزائم سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔
امریکی صحافی نے مزید انکشاف کیا کہ امریکی وزیر خارجہ نے صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر سعودی عرب اور ترکی کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا، جس کے بعد ان دونوں ممالک کی سفارتی کوششوں سے معاملہ کسی حد تک ٹھنڈا ہوا اور سیزفائر ممکن ہو سکا۔
نک رابرٹسن نے اپنی گفتگو میں اس امر پر بھی زور دیا کہ پاکستانی ردعمل نہ صرف فوجی اعتبار سے مؤثر تھا بلکہ سفارتی سطح پر بھی اسے تقویت ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے میزائل حملے فیصلہ کن ثابت ہوئے اور انہوں نے بھارت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔