خطرناک انٹیلی جنس اطلاعات ملنے پر امریکہ نے مداخلت کی، سی این این

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا، اس ضمن میں امریکی نائب صدر اور وزیر خارجہ کا کلیدی کردار تھا۔

امریکہ کے اعلیٰ حکام کی متحرک سفارت کاری کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملی ہے اور دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے نیوز نیشن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس کی بھارت اور پاکستان کے اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

ٹیمی بروس نے کہا کہ یہ ایک خوبصورت شراکت داری تھی جس میں جے ڈی وینس اور مارکو روبیو کی قیادت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وژن کو عملی جامہ پہنایا گیا ۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی آج صبح دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی امریکہ کی سفارتی کوششوں کی بدولت ممکن ہوئی، حالانکہ بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے معاہدے کے اعلان میں امریکی کردار کا ذکر نہیں کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ ”براہ راست“ دونوں ممالک کے درمیان طے پایا۔

پاکستانی حکومت کے ایک ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ امریکہ اور خاص طور پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مذاکرات کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعے کی صبح امریکی حکومت کو ایک خطرناک انٹیلیجنس رپورٹ موصول ہوئی، جس نے وائٹ ہاؤس کو فوری کارروائی پر مجبور کر دیا۔

امریکی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ کو صورت حال سے آگاہ کیا اور پھر جمعے کی دوپہر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، انہوں نے نریندر مودی کو خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہفتے کے اختتام پر صورتحال شدید بگڑ سکتی ہے۔ امریکہ کی اعلی حکام معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ نے نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ پاکستان سے براہ راست رابطہ کریں اور کشیدگی کم کرنے کے امکانات پر غور کریں۔ تاہم اس فون کال کے بعد بھی امریکی حکام نے رات بھر بھارتی اور پاکستانی حکام سے رابطے جاری رکھے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکہ معاہدے کے مسودے کی تیاری میں شامل نہیں تھا بلکہ اس کا کردار دونوں ممالک کو مذاکرات پر آمادہ کرنا تھا۔

Similar Posts