اگر آپ نے ایک دیسی گھرانے میں پرورش پائی ہے تو امکانات ہیں کہ آپ نے اپنے والدین یا کسی قریبی فرد کو آپس میں لڑتے ہوئے ضرور دیکھا ہوگا۔ اور اکثر، جھگڑے کے بعد ایک مشہور فقرہ سننے کو ملتا ہے، ’گھروں میں یہ سب تو ہوتا ہی ہے‘۔
دیسی گھروں میں ذاتی معاملات کو علیحدہ کمرے میں جا کر سلجھانے کا رجحان خاصا کم ہوتا ہے۔ دراصل، یہاں کچھ بھی ’ذاتی‘ نہیں سمجھا جاتا۔ لیکن اس وقت ہم پرائیویسی کے مسئلے پر نہیں بلکہ ’جھگڑوں‘ پر بات کر رہے ہیں۔
جھگڑے – ایک عام مگر اہم معاملہ
چلانا، چیخنا، اور کبھی کبھار تھوڑا سا ڈراما۔ یہ سب ہمیں شاید معمول کا حصہ لگے ہوں، کیونکہ ہم اسی ماحول میں پلے بڑھے ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جھگڑنے کا بھی ایک درست طریقہ ہوتا ہے۔
جی ہاں، یہ بات صحیح ہے کہ کبھی کبھار کی نوک جھونک یا جھگڑا کسی تعلق کو مضبوط بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔ میاں بیوی جب ایک دوسرے سے جھگڑا کر بیٹھتے ہیں تو غصے کے ٹھنڈا ہونے پر احساس کی شدت زیادہ ہوجاتی ہے اور وہ پھر ایک دوسرے کے نزدیک پہلے سے زیادہ محبت کے ساتھ آتے ہیں، ان کا رشتہ زیادہ دیر تک قائم رہ سکتا ہے۔ اور اہم بات یہ کہ ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ جھگڑا یا تلخی ہمیشہ ہی یا تادیر برقرار رہے، بلکہ اسے اچھی نہج اور اچھے پیرائے میں محبت بڑھانے کی طرف موڑا جاسکتا ہے۔ یعنی، جھگڑا ضروری نہیں کہ ہمیشہ برائی ہی لے کر آئے، بعض حالات میں یہ تعلق کو مضبوط بنانے کا سبب بن سکتا ہے۔
2012 میں ’سوسائٹی فار پرسنالٹی اینڈ سوشل سائیکلوجی‘ کی ایک تحقیق کے مطابق، کسی رومانوی ساتھی سے غصے کا اظہار وقتی طور پر بے چینی کا باعث بن سکتا ہے، لیکن طویل مدتی بنیادوں پر یہ ایماندارانہ مکالمے کو فروغ دیتا ہے، جو رشتے کو مضبوط کرتا ہے۔
تو سوال یہ ہے، جھگڑنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
’میں‘ کا استعمال کریں، ’تم‘ نہیں
ماہرین کے مطابق، سب سے اہم بات یہ ہے کہ الزام تراشی سے بچا جائے۔ ”میں“ کہہ کر اپنی بات کا آغاز کریں۔
ڈاکٹر پویترا شنکر کہتی ہیں، ایسا کہنا کہ ’مجھے الجھن ہوتی ہے جب پلانز اچانک بدلتے ہیں‘ زیادہ بہتر ہے بنسبت یہ کہ ’تم ہر چیز بگاڑ دیتے ہو‘۔
اسی طرح شہزین شیوداسانی کہتی ہیں، ’نام لے کر الزام نہ دیں۔ کہیں ’مجھے یوں محسوس ہوتا ہے‘ بجائے اس کے کہ ’تم کبھی سمجھتے ہی نہیں‘۔
نیت صاف رکھیں
جو بات ہم اب کرنے جارہے ہیں ہم وہ سب سے اہم ہے اور وہ یہ کہ یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ’آپ جھگڑ کیوں رہے ہیں؟‘ آیا ایک دوسرے سے؟ یا ایک دوسرے کے لیے؟ ’مقصد مسئلے کو حل کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانا۔‘
لائف کوچ اور ریلیشن شپ ایکسپرٹ کے مطابق، بہترین جھگڑے وہ ہوتے ہیں جن میں جیتنے یا درست ثابت ہونے کا جذبہ نہ ہو، بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور جڑنے کی خواہش ہو۔
’سوال کریں، کیا میں یہ چاہتا یا چاہتی ہوں کہ مجھے سُنا جائے؟ یا میں تنہا محسوس نہیں کرنا چاہتی یا چاہتا؟ یا صرف بدلہ لینے یا دِل دکھانے کی کوشش ہے؟‘
نیت کی صفائی لڑائی کو ردعمل سے نکال کر ایک تعلقاتی سطح پر لے آتی ہے۔
وقفہ لیں ۔ ’STOP‘ کریں
جب ماحول زیادہ گرم ہو جائے یا جذبات حد سے بڑھ جائیں، تو بات کو روک دینا بہتر ہے۔
جھگڑا بگڑنے لگے تو STOP کریں، کیسے ؟
S – Stop
T – Take a break
O – Observe your feelings
P – Plan your words
ایک اور اہم بات کہ مشکل باتیں ایسے وقت پر نہ چھیڑیں جب سامنے والے کو بھوک لگ رہی ہو، مصروف ہو یا پہلے سے ناراض ہو۔
احترام ۔ ہر حال میں
ہر ماہر کا اس پر اتفاق ہے، جھگڑا ہو سکتا ہے، لیکن عزت ہمیشہ قائم رہنی چاہیے۔ مسئلہ یہ نہیں کہ آپ جھگڑتے ہیں یا نہیں، اصل بات یہ ہے کہ جھگڑا کیسے کیا جاتا ہے۔
رشتے میں جھگڑے ضروری ہیں تاکہ آپ جان سکیں کہ اختلاف کی صورت میں آپ کیسی شخصیت رکھتے ہیں۔ لیکن یہ سب عزت کے دائرے میں ہونا چاہیے۔
اختتام مثبت رکھیں
جھگڑے کے بعد ایک نرم، محبت والا انداز اختیار کریں۔ تعلق کو دوبارہ سے جوڑنے کی کوشش کریں۔
اگر مسئلہ مکمل حل نہ بھی ہو، تو بھی ایک مثبت اشارہ، جیسے ایک چھوٹا سا لمس یا نرم بات رشتے کو سنوار سکتا ہے۔
جھگڑے رشتوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ ان سے بچنا ممکن نہیں، لیکن انھیں بہتر انداز سے سنبھالا جا سکتا ہے۔ مسئلہ آپ کے خلاف نہیں، آپ دونوں کے بیچ ہے۔ سیکھنے والی بات یہ ہے کہ جھگڑا کرنے کا انداز ہی بتاتا ہے کہ رشتہ مضبوط ہو رہا ہے یا کمزور۔
تو آئندہ جب بھی جھگڑا ہو، یاد رکھیں، ’لڑیں ضرور، مگر دل سے، دماغ سے، اور عزت سے۔‘