کیا خلائی بچے کبھی زمین پر چل سکیں گے، ماہرین نے بتا دیا

0 minutes, 0 seconds Read

جیسے جیسے خلائی ایجنسیاں مریخ پر انسان بھیجنے کے منصوبے بنارہی ہیں، انسانی تولید اور بچوں کی پیدائش جیسے حساس مسائل بھی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔ ایک مریخ کا سفر، آمد و رفت ملا کر، نو ماہ یا اس سے زائد کا وقت لے سکتا ہے، جو کہ ایک مکمل حمل کے برابر ہے۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا خلاء میں حمل ٹھہر سکتا ہے؟ اور اگر ہاں، تو کیا زچگی اور نومولود کی نگہداشت ممکن ہو پائے گی؟

خلاء میں حمل ممکن، لیکن پیدائش مشکل

سائنس الرٹ کے مطابق، مائیکرو گریوِٹی یعنی کم کششِ ثقل کی حالت میں حمل ٹھہرنا جسمانی طور پر ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔ تاہم، ایک بار اگر حمل قائم ہو جائے تو امکان ہے کہ وہ معمول کے مطابق جاری رہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ خلاء میں بچے کی پیدائش اور اس کی دیکھ بھال انتہائی پیچیدہ عمل ہوگا۔

ماہر سائنسدان ارون وی ہولڈن کے مطابق، کششِ ثقل نہ ہونے کی وجہ سے مائع اور انسان فضا میں تیرتے رہتے ہیں، جس سے زچگی کا عمل بہت دشوار ہو جاتا ہے۔ بچے کو صحیح پوزیشن میں رکھنا، دودھ پلانا، اور نیند دلانا جیسے سادہ کام بھی خلاء میں بہت مشکل ہو سکتے ہیں۔

خلا میں کوئی ڈاکٹر نہیں، تو اوپر بیمار خلا نوردوں کا علاج کیسے ہوتا ہے؟

کیا رحم مادر خلاء جیسا ماحول فراہم کرتا ہے؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ بچہ رحم میں ایمنیوٹک فلوئڈ میں تیر رہا ہوتا ہے، جو ایک طرح سے مائیکرو گریوِٹی جیسا ماحول فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلابازوں کو تربیت دینے کے لیے واٹر ٹینکس استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ وہ کششِ ثقل کی غیر موجودگی کو محسوس کر سکیں۔ مگر یہ صرف کششِ ثقل کا مسئلہ نہیں ہے، سب سے بڑا خطرہ ہے خلا میں موجود ’کوزمک ریز‘ یا خلا کی شعاعیں۔

کوزمک ریز: ماں اور بچے کے لیے جان لیوا خطرہ

زمین کی فضا اور مقناطیسی میدان ہمیں ان مہلک شعاعوں سے بچاتے ہیں، لیکن خلاء میں یہ قدرتی حفاظتی ڈھال موجود نہیں ہوتی۔ کوزمک ریز دراصل بے حد طاقتور ایٹمی ذرات ہوتے ہیں جو روشنی کی رفتار سے خلا میں سفر کرتے ہیں۔ اگر یہ شعاعیں انسانی جسم سے ٹکرائیں تو یہ ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جس سے کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

حمل کے ابتدائی مراحل میں، جب جنینی خلیے تیزی سے تقسیم ہو رہے ہوتے ہیں، ایک شعاعی حملہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اگرچہ براہِ راست ضرب کا امکان کم ہوتا ہے، لیکن اگر ایسا ہو جائے تو یہ حمل ضائع ہو سکتا ہے۔

حمل کے درمیانی اور آخری مراحل میں، جب بچہ بڑا ہو رہا ہوتا ہے، تو اس کے جسم پر کوزمک ریز کے اثرات بڑھ جاتے ہیں۔ اگر یہ شعاعیں رحم کے پٹھوں کو متاثر کریں، تو قبل از وقت دردِ زہ یا پیدائش ہو سکتی ہے، جو کہ خلاء میں موجود محدود طبی سہولیات کے باعث ایک بڑا خطرہ ہے۔

کائنات اندازہ لگائے گئے وقت سے پہلے ختم ہونے والی ہے، سائنسدانوں کا انکشاف

خلاء میں پیدا ہونے والے بچے کی زندگی کیسی ہوگی؟

اگر بچہ خلاء میں پیدا ہو بھی جائے تو وہ کئی جسمانی اور ذہنی چیلنجز کا سامنا کرے گا۔ زمین کی کششِ ثقل نہ ہونے کی وجہ سے بچے کے عضلات، ریفلیکسز اور توازن کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے، جو کہ اس کی جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔

اس کے علاوہ، چونکہ دماغ پیدائش کے بعد بھی ترقی کرتا رہتا ہے، اس لیے کوزمک ریز کا مسلسل سامنا بچے کی ذہانت، یادداشت، رویے اور مجموعی صحت پر مضر اثر ڈال سکتا ہے۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ خلاء میں انسانی تولید اور بچے کی پیدائش ایک نظری طور پر ممکن عمل ہے، لیکن اس کے لیے ابھی بہت سے سائنسی، طبی اور حفاظتی مسائل کا حل نکالنا باقی ہے۔ مریخ یا دیگر سیاروں پر مستقل انسانی بستیاں بنانے کے خواب کی تعبیر کے لیے یہ ایک بڑا اور بنیادی چیلنج بن چکا ہے۔

Similar Posts