ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیلئے کیوں رضامند ؟

0 minutes, 0 seconds Read

ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیلئے کیوں رضامند ہوئی، سی این این کی رپورٹ کہانی کا دوسرا رخ سامنے لے آئی،انکشاف کیا کہ امریکی حکام کو خطرناک انٹیلی جنس رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

امریکی صحافی ایلینا ٹرینے نے تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جمعے کی صبح امریکا کو
ایک خطرناک انٹیلی جنس رپورٹ موصول ہوئی جس نے امریکا کو مداخلت پر مجبور کر دیا۔

امریکی صحافی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے وزیراعظم مودی کو فون کیا، نائب صدر جے ڈی وینس ، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف پاک بھارت تنازع کو مانیٹر کر رہے تھے۔

صحافی کے مطابق جمعے کی صبح امریکا کو ایک تشویشناک انٹیلیجنس اطلاع موصول ہوئی، امریکی عہدے داروں نے حساس ہونے کی وجہ سے اس انٹیلیجنس کی نوعیت نہیں بتائی۔

امریکی صحافی کے مطابق اس حساس انٹیلیجنس کی وجہ سے امریکا نے پاک بھارت کشیدگی میں اپنی مداخلت بڑھائی۔

نائب امریکی صدر جےڈی وینس نے بھارتی وزیراعظم مودی کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ کشیدگی جاری رہی تو ہفتے کے اختتام پر اس میں شدت آنے کا خدشہ ہے۔

امریکی نائب صدر نے مودی پر پاکستان سے براہ راست رابطہ کرنے کے لیے زور ڈالا، وانس نے مودی پر زور ڈالا کہ کشیدگی کم کرنے کے متبادل راستوں پر غور کیا جائے۔

امریکی صحافی کے مطابق جے ڈی وینس نے مودی کو ممکنہ متبادل راستے کی ایسی تجویز دی جو پاکستان کے لیے بھی قابل قبول ہوسکتی تھی، اس کے بعد امریکی وزیرخارجہ اور محکمہ خارجہ کے اہلکار رات بھر بھارت اور پاکستان کے حکام سے رابطے میں رہے۔

صحافی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے معاہدے کا مسودہ تیار کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، ٹرمپ انتظامیہ نے دونوں فریقین کو بات چیت پر آمادہ کیا، امریکا سمجھتا ہے کہ نائب صدر جے ڈی اینس کا مودی کو فون کرنا اس سارے معاملے میں اہم موڑ تھا۔

Similar Posts