یوکرینی صدر نے پیوٹن کو آمنے سامنے امن مذاکرات کیلئے چیلنج کر دیا

0 minutes, 0 seconds Read

یوکرائنی صدر ولادومیر زیلنسکی کی جانب سے روسی صدر پیوٹن کو آمنے سامنے امن مذاکرات کیلئے چیلنج کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات 15 مئی کو ترکیہ کے شہر استنبول میں ہونے چاہئیں جن کا مقصد ایک پائیدار امن کا قیام اور جنگ کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ ہو۔

رپورٹ کے مطابق وولوڈیمیر زیلینسکی نے اتوار کے روز روسی کو جمعرات کے روز استنبول میں امن مذاکرات کے لیے ذاتی طور پر ملنے کا چیلنج دے دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ زیلنسکی کا یہ رد عمل اُس وقت سامنے آیا جب پیوٹن نے یوکرین اور یورپی اتحادیوں کی جانب سے 30 دن کی جنگ بندی پر دستخط کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا تاہم یہ ضرور کہا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

خطرناک انٹیلی جنس اطلاعات ملنے پر امریکہ نے مداخلت کی، سی این این

اگرچہ یورپی رہنماؤں نے اصرار کیا ہے کہ جب تک پیوٹن جنگ بندی پر راضی نہیں ہوتے تب تک کوئی مذاکرات نہیں ہونے چاہیے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں زیلنسکی پر ”فوری طور پر“ مذاکرات پر راضی ہونے کے لیے دباؤ ڈالا تھا جس کے بعد یوکرائنی صدر اپنی سرپرائز آفر کے ساتھ سامنے آئے۔

روس بھی یوکرین کے ساتھ جنگ ختم کرنے پر آمادہ، پیوٹن کی پیشکش

روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے ہی دونوں رہنماؤں کے درمیان براہ راست گفتگو کا سلسلہ بند ہے اور جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد مارچ 2022 سے ماسکو اور کیف کے درمیان عوامی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

Similar Posts