جنوبی ایشیا میں امن کی کوششیں تیز: وزیراعظم کے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر یو اے ای سے رابطے

0 minutes, 0 seconds Read

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں جنوبی ایشیا کی کشیدہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دو ہفتوں کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ تیسرا رابطہ تھا، جو خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ اور اس کے اثرات کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔

وزیراعظم نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قیادت اور سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان نے خطے میں امن کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے جھوٹے دہشت گردی کے الزامات اور مسلسل جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان اشتعال انگیز اقدامات کا نوٹس لے۔

71 کا بدلہ لے لیا، بھارت کا تھانیداری کا بت پاش پاش ہوگیا، دوبارہ حملہ کیا تو تمہارا کچھ نہیں بچے گا، وزیراعظم کی مودی کو للکار

سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے دونوں فریقوں سے رابطے جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی امن کے فروغ کے لیے کام کرنا ان کا فرض ہے، اور دنیا کو اس وقت اسی قیادت کی ضرورت ہے۔

پاکستان نے بھارت کو سیزفائر کے بدلے کچھ نہیں دیا، امریکہ کی بلواسطہ تصدیق

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے درمیان بھی ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ وزیراعظم نے یو اے ای کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔

ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات ہیں، صدر مملکت

وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسے کبھی چیلنج نہیں ہونے دے گا۔ یو اے ای کے صدر نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کی پرامن کوششوں کو سراہا۔

Similar Posts