امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی کے دورے کے دوران اسرائیل کو نظرانداز کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کی طرف سے نظر انداز کئے جانے والا اسرائیل مایوس اور خاموش ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی توجہ خلیجی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر مرکوز رہی، نیتن یاہو حکومت کی پالیسیاں خطے میں امریکی ترجیحات سے متصادم ہیں۔
رافیل طیاروں کے معاہدے میں مودی کی کرپشن بے نقاب
برطانوی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ غزہ میں جنگ ختم کرنا چاہتی ہے جبکہ اسرائیل نے کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے حماس سے براہ راست مذاکرات کرکے امریکی قیدی کو رہا کرالیا ہے۔
بھارتی صحافی امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ میں زہر اگلنے لگے
ٹرمپ انتظامیہ نے یمنی حوثیوں سے معاہدہ کرکے اسرائیل کو واضح پیغام دے دیا ہے۔ شام پر پابندیوں کا خاتمہ اور احمد الشارع سے ملاقات امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں استحکام چاہتا ہے اور اس خطے میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ فضول پراکسی جنگوں کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے جو ممکن ہو سکے گا، وہ کریں گے۔