پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے آر ٹی عریبیہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پاک بھارت حالیہ کشیدگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اس تناؤ کو سمجھنے کے لیے اس کے پس منظر میں جانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس خطے میں، خاص طور پر پاکستان میں، دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے اور حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا جبکہ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دو دن بعد اعتراف کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟
بھارت کی جنگی مہم جوئی پر برطانوی پارلیمنٹ کی تحقیقی چوٹ: مسئلہ کشمیر ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ قرار
انہوں نے واضح کیا کہ حکومتِ پاکستان نے دو ٹوک مؤقف اپنایا تھا کہ اگر کوئی ثبوت موجود ہے تو اسے کسی غیر جانبدار ادارے کے حوالے کیا جائے، پاکستان مکمل تعاون کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے جن میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دے کر کہا کہ بھارت دراصل پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ۔ انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کو ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کے تحفظ کی جو مقدس ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ ہم نے پوری کی ہے اور ہر قیمت پر کرتے رہیں گے۔
پاکستان امن کا گہوارہ ہے، دشمن کیخلاف فتح دراصل امن کی فتح ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے انکشاف کیا کہ 6 اور 7 مئی کی رات بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور میزائل فائر کیے، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے دشمن کے 5 طیارے مار گرائے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند متحد ہو گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن نے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغ کر ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی، لیکن بھارت یہ بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 10 مئی کی صبح پاکستان نے نہایت ذمہ داری اور احتیاط سے صرف بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، اور ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے اسے ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، اور چونکہ ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، اس لیے ہم نے اس پیشکش کو قبول کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہماری سفارتی کور نے انتہائی فہم و فراست اور غیر معمولی انداز میں عالمی برادری کو مؤثر انداز میں انگیج کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم پرتشدد قوم نہیں بلکہ سنجیدہ قوم ہیں، اور ہماری پہلی ترجیح ہمیشہ امن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسی بڑی اور سمجھدار طاقتیں بہتر انداز میں سمجھتی ہیں کہ پاکستان کے عوام کا جذبہ کیا ہے۔