صومالیہ: فوجی بھرتی مرکز کے باہر خود کش دھماکا، 10 افراد ہلاک

0 minutes, 0 seconds Read

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں فوجی بھرتی کے مرکز پر خودکش حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ حملہ آور نے فوج میں بھرتی ہونے والوں کی قطار کو نشانہ بنایا جو دارالحکومت کے ”دامانیو“ فوجی اڈے کے باہر جمع تھے۔

عالمی میڈیا کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب درجنوں نوجوان بھرتی کے لیے بیس کے دروازے پر کھڑے تھے۔ حملہ آور ایک تیز رفتار رکشے (ٹک ٹک) سے اترا اور دوڑتے ہوئے قطار میں گھسا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

عینی شاہد خبر رساں ادارے رائٹرز ہم بس میں جا رہے تھے، بیس کے باہر سینکڑوں نوجوان قطار میں کھڑے تھے، اچانک ایک زور دار دھماکا ہوا اور دھواں ہر طرف پھیل گیا۔ ہم نقصان کی مکمل تفصیلات نہیں دیکھ سکے۔

ایک فوجی افسر کے مطابق میں سڑک کے دوسرے جانب تھا، اچانک ایک رکشہ رکا، ایک شخص اترا اور قطار میں جا کر خودکش دھماکا کر دیا۔ میں نے کم از کم 10 لاشیں دیکھیں جن میں نوجوان بھرتی ہونے والے اور راہگیر شامل تھے، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

دھماکے کے مقام پر خودکش بمبار کی باقیات اور متعدد جوتے بکھرے ہوئے نظر آئے، ملٹری اسپتال کے طبی عملے کے مطابق دھماکے کے بعد 30 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا جن میں سے 6 افراد دم توڑ گئے۔

ترک خبر رساں ادارے اناضول نے ایک حکومتی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم واقعہ 2023 کے ایک خودکش دھماکے سے مشابہت رکھتا ہے جس میں جالے سیاد فوجی اڈے پر 25 فوجی ہلاک ہوئے تھے یہ اڈہ دامانیو مرکز کے بالکل سامنے واقع ہے۔

یہ حملہ ایک روز بعد پیش آیا جب ہفتے کے روز ہیران کے علاقے میں بٹالین 26 کے کمانڈر، کرنل عبد الرحمن حوجالے کو قتل کر دیا گیا۔ مقامی اطلاعات کے مطابق، الشباب عسکریت پسند گروہ نے حالیہ دنوں میں حکومتی اور سکیورٹی اداروں میں دراندازی میں اضافہ کیا ہے۔

الشباب، جو القاعدہ سے منسلک ہے، گزشتہ دو دہائیوں سے صومالی حکومت کے خلاف برسر پیکار ہے اور سرکاری اہلکاروں، سکیورٹی فورسز اور فوجی اڈوں کو باقاعدگی سے نشانہ بناتا ہے۔

حکومت نے دھماکے کے مقام کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

Similar Posts