برطانیہ میں مکمل طور پر خودکار گاڑیاں اب 2027 کے دوسرے نصف میں متوقع ہیں حالانکہ آن لائن ٹیکسی سروس ”اُوبر“ (UBER) کا کہنا ہے کہ وہ ابھی سے ڈرائیور لیس ٹیکسی سروس شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
سابقہ حکومت نے 2026 تک خودکار گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کا عندیہ دیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اس تاریخ کو 2027 کے دوسرے نصف تک مؤخر کر دیا ہے۔
اگرچہ برطانیہ میں محدود خودکار ٹیکنالوجی کی اجازت پہلے سے ہے تاہم اب بھی گاڑی میں ایک انسانی ڈرائیور کی موجودگی ضروری ہے جو کسی بھی صورتحال میں مکمل طور پر ذمہ دار ہوتا ہے۔
لندن میں ایک خودکار کار کی سیر کے دوران موجود اُوبر کے سینئر نائب صدر برائے موبیلیٹی اینڈریو میکڈونلڈ کا کہنا تھا کہ: ”ہم ریگولیٹری منظوری ملتے ہی برطانیہ میں روبوٹیکسی سروس شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔“
یہ کار برطانوی کمپنی Wayve کی خودکار ٹیکنالوجی سے لیس تھی جس میں ریڈار اور سات کیمرے نصب تھے۔ گاڑی کے بوٹ میں ایک طاقتور کمپیوٹر نصب تھا جو سینسرز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو حقیقی وقت میں پراسیس کر کے گاڑی کو کنٹرول کر رہا تھا۔
اُوبر پہلے ہی امریکہ، چین، یو اے ای اور سنگاپور جیسے ممالک میں خودکار ٹیکسی سروسز پیش کر رہا ہے۔ برطانیہ میں اُوبر 18 خودکار گاڑیوں کی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جن میں Wayve بھی شامل ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ: ”ہم 2027 کے دوسرے نصف میں خودکار گاڑیوں سے متعلق قانون سازی کریں گے۔ اس کے علاوہ ہم قلیل مدتی آزمائشی منصوبے بھی شروع کرنے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں تاکہ اس شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔“
یوگوو (YouGov) کی 2024 کی ایک تحقیق کے مطابق 37 فیصد برطانوی شہری بغیر ڈرائیور کے گاڑی میں سفر کو ”انتہائی غیر محفوظ“ تصور کرتے ہیں۔ تاہم میکڈونلڈ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر صارفین کی جھجھک عارضی ہوتی ہے اور وہ جلد اس ٹیکنالوجی کے عادی ہو جاتے ہیں۔
مکمل خودکار ڈرائیونگ کے دوران گاڑی نے مختلف چیلنجز جیسے پیدل چلنے والے افراد، پارک شدہ گاڑیاں، عارضی سگنلز اور بائیکس کو کامیابی سے ہینڈل کیا۔ حفاظت کیلئے ایک انسانی ڈرائیور بھی موجود تھا مگر اسے کسی موقع پر مداخلت کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
اگرچہ کئی مطالعات کے مطابق خودکار گاڑیاں انسانی ڈرائیوروں کی نسبت کم حادثات کا شکار ہوتی ہیں پھر بھی کچھ ممالک میں سنگین واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر امریکہ میں ایک روبوٹیکسی نے مسافر کو کار پارک میں گھنٹوں تک پھنسائے رکھا۔
برطانوی حکومت کے مطابق خودکار گاڑیوں کی صنعت 2035 تک £42 ارب مالیت اور 38,000 نئی نوکریوں کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ تاہم مزدور تنظیمیں جیسے GMB خدشہ ظاہر کر رہی ہیں کہ اس ٹیکنالوجی سے انسانی ڈرائیوروں کی ملازمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
میکڈونلڈ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں لوگ روایتی ڈرائیونگ لائسنس لینے کی ضرورت محسوس نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا: ”میری بیٹیاں جب 16 برس کی ہوں گی شاید اُنہیں ڈرائیونگ سیکھنے کی ضرورت ہی نہ پڑے کیونکہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔“