بھارتی صحافی کو عالمی مالیاتی فنڈ کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیولی کوزیک کے ہاتھوں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکشن جولی کوزیک کی نیوزکانفرنس کے دوران بھارتی صحافی نے سوال کیا پاکستان آئی ایم ایف کا پیسہ سرحد پار دہشت گردی میں استعمال کرسکتا ہے؟۔
ترجمان آئی ایم ایف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قرض پروگرام پاکستان میں صرف زرمبادلہ کے ذخائر کیلئے ہے پاکستان میں بجٹ سپورٹ کیلئے نہیں ہے۔
پاکستان کا آئی ایم ایف سے سپر ٹیکس میں نرمی اور ریئل اسٹیٹ کو ریلیف کا مطالبہ
قرض کی رقم صرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کیلئے دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکشن جولی کوزیک نے پریس بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام کیلئے تمام شرائط پوری کیں۔
پاکستان کیلئے 9 مئی کو قرض کے قسط جاری کرنے کا فیصلہ میرٹ پر کیا گیا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام ستمبر 2024 میں لیا تھا۔
پاکستان کیلئے 9 مئی کو قرض کی قسط جاری کرنے کا فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ رضا مندی سے کیا۔ قرض کی قسط کیلئے ایگزیکٹو بورڈ کی ووٹنگ خفیہ رکھی جاتی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیرقیادت معاشی ٹیم کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات
انہوں نے کہا کہ قرض پروگرام کی رقم بیلنس آف پے منٹ کیلئے ہے۔ حکومت پاکستان کے بجٹ کیلئے نہیں۔آئی ایم ایف کے قرض کی رقم سے حکومت پاکستان کو فنڈنگ نہیں ہوسکتی۔ پروگرام کی شرط ہے حکومت پاکستان سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکتی۔
حکومت پاکستان کی اسٹیٹ بینک سے بارونگ زیرو ہے۔پاکستان نے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے تمام معاشی اہداف اور معاشی اصلاحات کے تمام ٹارگٹس حاصل کئے ہیں۔
پاکستان کی معاشی کارکردگی ایسی تھی قسط جاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی۔ معاشی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ کیا گیا تھا۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکشن جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈکےممبر کی تقرری اور استعفیٰ کسی بھی ملک کا اپنا اختیار ہے تاہم ایگزیکٹوبورڈ میں بھارتی ممبرکے استعفیٰ سے ایگزیکٹو بورڈکوکوئی فرق نہیں پڑتا۔