امریکی صدر نے جوہری توانائی کے پہلے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے، ماہرین کی تشویش بڑھ گئی

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر نے جوہری توانائی کے پہلے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں جن کا مقصد اگلے 25 سالوں میں امریکہ کی نیوکلیئر توانائی کی گھریلو پیداوار کو 4 گنا بڑھانا ہے، تاہم ماہرین کو تشویش ہے کہ اتنا ہدف حاصل کرنا امریکہ کے لیے انتہائی مشکل ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق نیوکلیئر توانائی کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے ان آرڈرز میں امریکی وزیر توانائی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بعض جدید ری ایکٹر ڈیزائنز اور منصوبوں کی منظوری دے سکیں، جو کہ گزشتہ 5 دہائیوں سے امریکی نیوکلیئر انڈسٹری کی نگرانی کرنے والے آزاد حفاظتی ادارے کی ذمہ داری سے انہیں لے کر منتقل کی گئی ہے۔

یہ آرڈر ایسے وقت میں جاری ہوا ہے جب بجلی کی طلب میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر مصنوعی ذہانت اور توانائی کی بھوک مٹانے والے ڈیٹا سینٹرز کے باعث۔

امریکا یورینیم کی افزودگی ختم کرنا چاہتا ہے تو کوئی جوہری معاہدہ نہیں ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ

اندرونی امور کے سیکرٹری ڈگ برگم نے کہا کہ ہمارے پاس چین کے ساتھ اے آئی کی دوڑ جیتنے کے لیے کافی بجلی ہے۔ اگلے پانچ سالوں میں ہم جو کچھ بجلی کے حوالے سے کریں گے، وہ آنے والے 50 سالوں کی صنعت کو متعین کرے گا۔

اس کے باوجود، وائٹ ہاؤس کے مقررہ وقت میں امریکہ کے لیے اپنی نیوکلیئر پیداوار کو چار گنا بڑھانا ممکن نہیں دکھتا۔ امریکہ کے پاس کوئی جدید نسل کا ری ایکٹر کمرشل طور پر کام نہیں کر رہا، اور گزشتہ 50 سالوں میں صرف دو بڑے نیوکلیئر ری ایکٹر مکمل کیے گئے ہیں۔ یہ دونوں ری ایکٹر جارجیا کے ایک نیوکلیئر پلانٹ میں ہیں، جو کئی سال تاخیر اور کم از کم 17 بلین ڈالر سے زائد بجٹ میں اضافے کے ساتھ مکمل ہوئے۔

ٹرمپ کا یورپی یونین پر یکم جون سے 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ

ملک کے 94 نیوکلیئر ری ایکٹرز امریکی بجلی کی تقریباً 19 فیصد فراہمی کرتے ہیں، جبکہ فوسل فیولز کی حصہ داری تقریباً 60 فیصد اور قابل تجدید توانائی کی 21 فیصد ہے، امریکی توانائی معلوماتی ایڈمنسٹریشن کے مطابق۔

اوول آفس میں دستخط کی تقریب کے دوران، ٹرمپ صنعت کے عہدیداروں کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق کہا کہ اب وقت ہے نیوکلیئر کا، اور ہم اسے بہت بڑے پیمانے پر کریں گے۔

Similar Posts