پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان بجٹ تجاویز اور اہداف پر اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ تاہم آئی ایم ایف نے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بجٹ کی شرائط پر بات چیت جاری رہے گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ وسیع تر اقتصادی پالیسی پر مفید مذاکرات ہوئے ہیں، جبکہ بجٹ کے حوالے سے مشاورت کا عمل ابھی جاری ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ آئندہ جائزہ مشن رواں سال کی دوسری ششماہی میں متوقع ہے۔
آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کردیا
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے پاکستان کا دورہ مکمل کرلیا ہے اور مذاکرات کے دوران توانائی کے شعبے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستانی حکام نے مالیاتی استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور واضح کیا کہ سخت مانیٹری پالیسی ان کی ترجیح ہے۔
آئی ایم ایف نے زور دیا کہ مستحکم معیشت کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور شرح مبادلہ میں زیادہ لچک ضروری ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ توسیعی فنڈ سہولت اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے بھی آئندہ مشن سال کی دوسری ششماہی میں بھیجا جائے گا۔
وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ مشن نے نیتھن پورٹر کی سربراہی میں 19 مئی سے پاکستان کا دورہ کیا، جس کا مقصد آئندہ مالی سال کے بجٹ کی حکمت عملی پر حکومت پاکستان سے مشاورت کرنا تھا۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے ساتھ بجٹ تجاویز اور معاشی پالیسی پر تعمیری اور مثبت بات چیت ہوئی۔ مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا کہ بجٹ تجاویز میں خاص طور پر 1.6 فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنے، ٹیکس آمدن بڑھانے، اور اخراجات کی ترجیحات پر مشاورت کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق بجٹ مشاورت میں توانائی شعبے کی اصلاحات اور اس کی لاگت کم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشن نے معاشی ترقی کے لیے بنیادی اصلاحات اور مستحکم، دیرپا معاشی پالیسی پر زور دیا تاکہ کسی ممکنہ مالی خلا سے بچا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت دی کہ وہ مانیٹری پالیسی بناتے وقت افراط زر کو مدنظر رکھے اور اسے 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک محدود رکھنے کی کوشش کرے۔ اعلامیے میں زور دیا گیا کہ آئندہ مالی سال میں زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جائیں اور روپے کی قدر کو مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے تاکہ بیرونی دباؤ کا سامنا کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون پر اظہار تشکر کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی معاشی استحکام کے لیے کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ادارہ پاکستان کے ساتھ آئندہ بھی تعمیری بات چیت جاری رکھے گا۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کا اگلا مشن 2025 کی دوسری ششماہی میں پاکستان کا دوبارہ دورہ کرے گا۔