اسرائیل کے سابق دارالحکومت تل ابیب میں ایک بار پھر وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے غزہ پر جاری جنگ کے فوری خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور نیتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار بنا دیا ہے۔
اس احتجاج کا پس منظر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا تسلسل ہے، جہاں اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری کے تازہ سلسلے میں مزید بارہ فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 91 ہو چکی ہے، جب کہ مجموعی شہادتیں 53 ہزار 901 تک پہنچ گئی ہیں۔
امریکا نے شام پر عائد پابندیاں باضابطہ طور پر اٹھالیں
المواسی کیمپ پر بمباری کے نتیجے میں سات افراد جاں بحق ہوئے۔ دوسری جانب خان یونس میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں غزہ کی معروف ماہر اطفال ڈاکٹر آلاء النجار کے نو بچے شہید ہو گئے، جب کہ ان کا شوہر اور ایک بچہ زخمی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر آلاء اپنے شوہر اور بچوں کو گھر پر چھوڑ کر اسپتال میں ڈیوٹی پر تھیں، جب انہیں النصراسپتال میں اپنے بچوں کی شہادت کی خبر دی گئی۔
غزہ میں انسانی بحران روز بروز بدترین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے محدود پیمانے پر غذا کی فراہمی کے باعث لاکھوں افراد قحط اور بھوک کا شکار ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق غذائی قلت کے باعث کم از کم چار لاکھ ستر ہزار افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
امریکی صدر نے جوہری توانائی کے پہلے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے، ماہرین کی تشویش بڑھ گئی
اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی جانب سے بارہا جنگ بندی کی اپیلوں کے باوجود اسرائیل کی بمباری اور غزہ کی ناکہ بندی جاری ہے، جب کہ نیتن یاہو کی حکومت اندرون ملک بھی شدید عوامی دباؤ اور احتجاج کا سامنا کر رہی ہے۔