بحیرہ الکاہل سکڑنے لگا، سائنسدانوں کی نئے براعظم کی تشکیل کی پیشگوئی

0 minutes, 0 seconds Read

زمین کا موجودہ جغرافیہ لاکھوں برس کے ارضیاتی عمل کا نتیجہ ہے۔ براعظموں کی حرکت، سمندروں کا پھیلاؤ اور سکڑاؤ، اور پلیٹ ٹیکٹونکس جیسے قدرتی عوامل زمین کے چہرے کو مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زمین کی تاریخ میں براعظم کئی بار آپس میں ٹکرا کر ’سپر کانٹی ننٹ‘ یا عظیم براعظم کی شکل اختیار کرتے رہے ہیں، اور ایک بار پھر ایسا ہونے والا ہے۔

آسٹریلیا کی کرٹِن یونیورسٹی اور چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے ماہرینِ ارضیات نے جدید سپر کمپیوٹر ماڈلز کی مدد سے یہ پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 200 سے 300 ملین سالوں میں زمین پر ایک نیا عظیم براعظم، جسے ’امیشیا‘ کا نام دیا گیا ہے، وجود میں آ سکتا ہے۔

دنیا کے 5 پراسرار سمندری مقامات جو آج بھی معمہ بنے ہوئے ہیں

تحقیقی مطالعہ حال ہی میں معروف سائنسی جریدے ’نیشنل سائنس ریویو‘ میں شائع ہوا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ بحرالکاہل (Pacific Ocean) جو زمین کا قدیم ترین سمندر ہے، بتدریج سکڑ رہا ہے اور بالآخر بند ہو سکتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں موجودہ براعظم آپس میں ٹکرا کر ایک نیا عظیم براعظم بنا سکتے ہیں۔

کرٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر چوان ہوانگ کے مطابق، ’گزشتہ دو ارب سال میں ہر تقریباً 600 ملین سال بعد براعظم ایک دوسرے سے ٹکرا کر ایک سپر کانٹی ننٹ بناتے رہے ہیں، اور اس حساب سے اگلا عظیم براعظم بننے کا وقت قریب آ چکا ہے۔‘

بابا وانگا کے اے آئی ورژن کی 2025 کیلئے بالکل ہی الگ پیشگوئیاں

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر بحرالکاہل بند ہو گیا تو امریکا اور ایشیا کا آپس میں تصادم ہوگا، جو ’امیشیا‘ کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ توقع ہے کہ آسٹریلیا پہلے ایشیا سے ٹکرائے گا اور پھر امریکہ و ایشیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا۔

قزاقوں کے خزانے اور آدم خور شارک سے گھرا حقیقی ”جراسک پارک“

ڈاکٹر ہوانگ کا مزید کہنا ہے، ’ہم نے سپر کمپیوٹر کے ذریعے زمین کی پلیٹوں کی حرکت کا ماڈل تیار کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحرالکاہل کے بند ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہے، جو کہ ماضی کی کچھ سائنسی تھیوریز کے برخلاف ہے۔‘

یاد رہے کہ بحرالکاہل دراصل پان تھالاسا (Panthalassa) نامی قدیم عظیم سمندر کا بچا ہوا حصہ ہے، جو تقریباً 700 ملین سال پہلے وجود میں آیا تھا، اور اس کی سکڑن کا عمل ڈائناسور کے دور سے جاری ہے۔

Similar Posts