اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس: اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست، فلسطین ہماری ریڈ لائن ہے، ترک صدر

0 minutes, 0 seconds Read

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم امہ کو درپیش چیلنجز، اسرائیلی جارحیت اور خطے میں بڑھتی کشیدگی پر نہایت دوٹوک اور جرات مندانہ موقف اختیار کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مسلم ممالک کو اتحاد اور یکجہتی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ یہ امت مسلمہ کے لیے ایک اہم موقع ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے تحت اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اہم اجلاس استنبول میں جاری ہے۔ جو خطے میں امن، استحکام اور مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر غور کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا جا رہا ہے۔

اپنے خطاب میں صدر اردوان نے کہا، ’ہم نے متحد ہو کر دنیا کو پیغام دیا کہ ہم امن کے داعی ہیں۔‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اجلاس کے فیصلے صرف امت کے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے حق میں ہوں گے۔

انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے اور مغربی طاقتیں کھلے عام اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے اور قتل و نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

صدر اردوان نے زور دے کر کہا کہ ’مسلم اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے اور اختلافات بھلا کر ایک ہونے کا وقت ہے۔‘ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔

ترک صدر نے واضح کیا کہ ’اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ فلسطینیوں کا غم ہمارا غم ہے۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو پورے خطے کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔‘ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل اور ایران کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنا ہوگا اور غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ مسلمان متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’صیہونی ریاست پورے خطے میں اپنا تسلط قائم کرنا چاہتی ہے اور اسرائیل کی اپنی نیوکلیئر سرگرمیوں کا کوئی حساب نہیں ہے۔‘

صدر اردوان نے خبردار کیا کہ ’خطے کو مزید تباہی سے بچانا ہوگا۔ ہمیں یقین ہے کہ فتح ایران کا مقدر ہوگی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران مشکل وقت سے ضرور نکلے گا۔‘ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمے داری ادا کرے، کیونکہ دنیا مزید جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

اپنے خطاب کے اختتام پر صدر اردوان نے کہا کہ ’اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اور فلسطین ہمارے لیے ریڈ لائن ہے۔‘

ایران۔اسرائیل جنگ ختم ہونا چاہیے،چیئرمین او آئی سی

اجلاس سے خطاب میں چیئرمین او آئی سی نے کہا کہ ایران اور غزا میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ ایران اور اسرائیل کی جنگ ختم ہونا چاہیے۔ مذاکرات کے ذریعے تنازعات کا حل تلاش کیا جائے۔ اجلاس سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی کلیدی خطاب کریں گے۔ اجلاس میں موجودہ صورتحال پر مشترکہ مؤقف اپنانے کی کوشش کی جائے گی۔

پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کر رہے ہیں، جو اجلاس سے خطاب میں پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے اور مسلم اُمہ کو درپیش مسائل، فلسطین و کشمیر کی صورتحال، اسلاموفوبیا اور علاقائی تناؤ کے حوالے سے پاکستان کی سفارتی ترجیحات واضح کریں گے۔ اجلاس میں پاکستانی اور ایرانی وزیر خارجہ ایک دوسرے کے برابر میں بیٹھے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کی سائیڈ لائنز پر اہم دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، جن میں اسحاق ڈار کی سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک وزیر خارجہ حقان فدان سے ملاقاتیں شیڈول کی گئی ہیں۔

Similar Posts