پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے گروتھ بجٹ لانے کا مطالبہ

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے گروتھ بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ بجٹ میں ریونیو اہداف پورا کرنے کے بجائے معاشی بحالی پرتوجہ دی جائے۔

پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے آئندہ وفاقی بجٹ کو ”گروتھ بجٹ“ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بجٹ میں مزید ٹیکسز عائد کیے گئے تو ملک شدید معاشی سست روی کا شکار ہو سکتا ہے۔

صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الٰہی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بجٹ میں محصولات کے اہداف پورے کرنے پر زور دینے کے بجائے معاشی بحالی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پٹرولیم لیوی کو 100 روپے فی لیٹر تک لے جانے اور بجلی پر مزید ٹیکسز لگانے کی اطلاعات کاروباری سرگرمیوں کو مزید متاثر کریں گی۔

پاکستان بزنس فورم کے مطابق ٹیکس اہداف میں 2,000 ارب روپے کا اضافہ زیرغور ہے جو صنعت و تجارت پر مزید بوجھ ڈالے گا۔ فورم نے زور دیا کہ بجٹ میں دفاع اور معاشی بحالی کو ترجیح دی جائے جبکہ ترقیاتی اہداف میں کمی کی جائے تاکہ مالیاتی توازن برقرار رکھا جا سکے۔

خواجہ محبوب نے کہا کہ وزارت خزانہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک اس وقت غیر معمولی معاشی حالات سے گزر رہا ہے، قوم اور افواج دونوں مزید مہنگائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

بزنس فورم نے تجویز دی کہ تاجروں پر ماہانہ فکس ٹیکس لاگو کیا جائے جبکہ انڈسٹری کو کارپوریٹ ٹیکس میں ریلیف فراہم کیا جائے۔

ایس ایم ای سیکٹر کے حوالے سے بزنس فورم کا کہنا تھا کہ بینکوں کو فنانس بل کے ذریعے ایس ایم ایز کی فنانسنگ کا پابند بنایا جائے۔ کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے کھادوں پر جی ایس ٹی کی شرح ایک فیصد تک کم کی جائے۔

پاکستان بزنس فورم نے یہ بھی کہا کہ موجودہ بجٹ بھارت کی ڈاکٹرائن کو معاشی محاذ پر مؤثر جواب دینے کا ایک سنہری موقع ہے، جس سے قومی خودمختاری اور معاشی استحکام کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

Similar Posts