پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے شاندار فائنل میں لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر ایک اور ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے اس تاریخی مقابلے میں قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے نہ صرف ایک بار پھر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ مسلسل تیسری مرتبہ ٹیم کو چیمپئن بنا کر خود کو ”لکی چارم“ ثابت کر دیا۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے کہا کہ یہ فتح صرف اُن کی نہیں بلکہ پورے اسکواڈ کی محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے تمام کھلاڑیوں کو جیت کا کریڈٹ دیا اور بالخصوص سکندر رضا کے فائنل میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’سکندر بھائی نے جس انداز میں آ کر میچ بدلا، وہ قابلِ تحسین ہے۔ اُن کا جذبہ واقعی مثالی تھا۔‘
فائنل میچ سے صرف چند منٹ قبل ٹیم کو جوائن کرنے والے سکندر رضا نے نہ صرف رلی روسو کی قیمتی وکٹ حاصل کی بلکہ صرف سات گیندوں پر 22 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر قلندرز کی فتح یقینی بنائی، اور آخری گیند پر وننگ شاٹ بھی انہی کے بلے سے نکلی۔
دس گھنٹے کی فلائٹ، دس منٹ پہلے میدان میں ـــ تھکے ہوئے سکندر رضا نے قلندرز کو چیمپئن بنا دیا
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جانے والے اس فائنل میں شائقین کرکٹ کے لیے ملی نغموں اور جذبے کا منفرد امتزاج بھی دیکھنے کو ملا۔ پی ایس ایل کے اس اختتامی معرکے کو آپریشن ”بنیان مرصوص“ میں پاک بحریہ کی کامیابی اور سمندری دفاع میں شجاعت کے اعتراف کے طور پر منایا گیا، جہاں ابرار الحق، رضوان مرزا، حسین علی پراچا اور ندیم عباس لونے والا نے اپنے نغموں سے اسٹیڈیم کا ماحول گرما دیا۔
پی ایس ایل فائنل: فیلڈنگ کے دوران لاہور قلندرز کے 2 کھلاڑیوں کی آپس میں زور دار ٹکر
میدان کے حالات کی بات کی جائے تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے حسن نواز اور فہیم اشرف کی جارحانہ بیٹنگ کے باعث 8 وکٹوں کے نقصان پر 201 رنز کا بڑا ہدف دیا۔ جواب میں لاہور قلندرز نے محمد نعیم اور کوشال پریرا کی برق رفتار اننگز کی بدولت مطلوبہ ہدف ایک گیند قبل چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔