بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کی مسماری: ہندو شہری بھی مودی سرکار کے خلاف بول پڑے

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کی مسماری اور ریاستی جبر پر اب خود بھارتی ہندو شہری بھی بول پڑے ہیں۔ پہلگام واقعے کو جواز بنا کر مسلمانوں کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں پر شدید عوامی ردعمل سامنے آ رہا ہے، جس میں مودی حکومت کی پالیسیوں کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد درجنوں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا، جنہیں نہ تو کوئی قانونی نوٹس دیا گیا اور نہ ہی متبادل رہائش کی پیشکش کی گئی۔ متاثرہ خاندانوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا گیا۔

سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے نے خبردار کردیا

بھارتی خاتون شہری سنیتا سنگھ سمیت دیگر ہندو باشندوں نے بھی اس عمل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار خود دہشتگرد ہے، مسلمان بہت اچھے ہیں، ان پر لگائے گئے الزامات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ہمیشہ ہندو برادری کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور ان کے گھروں کو گرانا سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔

بھارت کا جھوٹ بے نقاب: جے شنکر کا جنگ بندی میں امریکی کردار کا اعتراف

ایک بھارتی شہری نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہم مسلمانوں کے گھروں میں آتے جاتے رہے ہیں انہوں نے کبھی نفرت نہیں کی۔ یہ نفرت صرف مودی سرکار نے پھیلائی ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں دراصل مودی حکومت کی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک منظم کوشش ہے۔ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے گھروں کی مسماری مودی حکومت کا سوچا سمجھا انتقامی منصوبہ ہے، جس کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا اور اقلیتوں کو خوفزدہ کرنا ہے۔

مودی سرکار کو پاکستان سے شکست پر ذلت اور رسوائی کا سامنا

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے کر ان کے خلاف جبر جاری رہا تو یہ اقدام بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں فوری طور پر ان کارروائیوں کا نوٹس لیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی پالیسیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر اب خود بھارتی عوام بھی سراپا احتجاج بنتے جا رہے ہیں۔

Similar Posts