سپریم کورٹ نے 9 مئی 2023 سے متعلق جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت بعد از گرفتاری 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظورکرلی۔ جسٹس ہاشم کاکڑنے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سختی نہ کیا کریں، ساس بھی کبھی بہو تھی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا ملزم پر کیا الزام ہے؟ جس پر وکیل سمیر کھوسہ نے بتایا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، 2 افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے، شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال اٹھایا کہ 2 لوگ ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کر سکتے ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر صاحب پولیس والے نے ایک ہی الزام 2 لوگوں پر کیسے لگا دیا؟ زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں۔
9 مئی کے کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کریں گے، چیف جسٹس
جناح ہاؤس حملہ کیس: اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت 252 ملزمان پر فردِ جرم عائد
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے جبکہ وکیل سمیر کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ 4 ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا، عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹرصاحب جونیئر وکیل کیس کررہے ہوں تو ذیادہ سختی نہ کیا کریں، آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں، ضمانت ہونے دیں، پراسیکیوٹرصاحب ساس بھی کبھی بہو تھی۔
بعدازاں عدالت نے ملزم رضا علی کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔