الکحل پر سے پابندی اٹھانے کی خبریں، سعودی عرب کی تردید

0 minutes, 0 seconds Read

سعودی عرب نے اُن خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مملکت میں شراب پر 73 سال سے عائد پابندی ختم کی جا رہی ہے۔ ایک سعودی اہلکار نے پیر کے روز واضح کیا کہ ایسی کوئی پالیسی تبدیل نہیں کی جا رہی۔

یہ خبر سب سے پہلے ایک غیر معروف وائن بلاگ پر شائع ہوئی تھی اور بعد ازاں چند بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اسے اٹھایا۔ بلاگ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی حکومت 2034 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کی تیاری کے سلسلے میں محدود پیمانے پر الکحل کی فروخت کی اجازت دینے جا رہی ہے، تاہم اس رپورٹ میں کسی بھی معتبر ذریعہ کا حوالہ نہیں دیا گیا۔

’بیوڑے‘ بن مانسوں کی خفیہ ویڈیو نے انسانی شراب نوشی کی عادت کا راز کھول دیا

گزشتہ برس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک مخصوص اسٹور کھولا گیا تھا جہاں صرف غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے شراب دستیاب ہے، جو اس حوالے سے ایک محدود اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب میں شراب صرف سفارتی ذرائع یا بلیک مارکیٹ کے ذریعے ہی دستیاب تھی۔

اس خبر نے سعودی عرب میں ایک بھرپور آن لائن بحث کو جنم دیا، خاص طور پر اس لیے کہ مملکت کو اسلامی دنیا میں ایک مقدس مقام حاصل ہے اور سعودی بادشاہ کو ”خادم الحرمین الشریفین“ کا اعزاز حاصل ہے۔

سعودی حکومت نے ملک میں شراب کی اجازت دینے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد، غلط اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ سعودی حکومتی ذرائع کے مطابق 2026 سے شراب کے لائسنس جاری کرنے کے کسی بھی منصوبے کی خبریں قطعی طور پر حقائق کے منافی ہیں۔

سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹس نہ صرف بے بنیاد ہیں بلکہ مملکت کے ضوابط اور پالیسیوں کی بھی صحیح عکاسی نہیں کرتیں۔ سعودی عرب سیاحت کی ترقی کے لیے منفرد ثقافتی تجربے پر یقین رکھتا ہے جسے بین الاقوامی زائرین کی بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ لوگ سعودی عرب کے تاریخی ورثے اور متنوع قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے مملکت کا رخ کرتے ہیں۔

شاہ رخ خان کے بیٹے نے دنیا کی بہترین شراب بنا ڈالی

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملک کو سیاحت اور کاروبار کے لیے کھولنے کے لیے کئی اصلاحات کر رہے ہیں تاکہ تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر شعبوں کو فروغ دیا جا سکے۔ ان اصلاحات میں 2017 میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینا، عوامی مقامات پر صنفی تفریق میں نرمی، اور مذہبی پولیس کے اختیارات محدود کرنا شامل ہیں۔

ذرائع نے وضاحت کی کہ صرف غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے مخصوص شراب کے ضوابط موجود ہیں، جن کے تحت نیا فریم ورک متعارف کرایا گیا ہے۔ اس فریم ورک کا مقصد سفارتی کور کے غیر مجاز استعمال کو روکنا ہے۔ اس کے تحت اس طرح کے سامان تک مقامی کنٹرول کے تحت محدود اور ریگولیٹڈ رسائی ممکن ہے۔

مزید بتایا گیا کہ نئے اقدامات کے تحت غیر مسلم ممالک کے سفارت خانوں کو اب سفارتی کھیپوں میں شراب اور دیگر اشیاء درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اس قسم کے سامان تک رسائی سخت ریگولیٹری ہدایات اور مقامی کنٹرول کے تحت دی جا رہی ہے تاکہ غلط استعمال کو روکا جا سکے۔

گووندا کی بیوی نے شراب کے لیے مذہب تبدیل کرلیا

ذرائع نے کہا کہ سعودی عرب میں 2024 کے دوران 29.7 ملین غیر ملکی سیاحوں کی آمد اس بات کا ثبوت ہے کہ مملکت کا ثقافتی، مذہبی اور قدرتی حسن دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے، نہ کہ ممنوعہ اشیاء کی دستیابی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں شراب نوشی پر سخت قوانین نافذ ہیں، جن کی خلاف ورزی پر جرمانہ، قید یا ملک بدری کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اگرچہ ماضی میں درّے مارنے کی سزائیں بھی دی جاتی تھیں لیکن اب یہ سزا عموماً قید میں تبدیل کر دی جاتی ہے۔

Similar Posts