نیوکلئیر بم سے بھی خطرناک ہتھیار، جس سے دنیا خوفزدہ ہے

0 minutes, 0 seconds Read

جنگی ہتھیاروں کی تاریخ پتھروں سے شروع ہو کر راکٹوں تک پہنچی ہے، لیکن کچھ ہتھیار اپنی تباہ کن صلاحیت کی وجہ سے انقلاب کا درجہ رکھتے ہیں۔ ایٹمی ہتھیاروں کو طویل عرصے سے سب سے خطرناک سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب دنیا ایک ایسے ہتھیار سے خوفزدہ ہے جو اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہلاکت خیز ہے تھرمو نیوکلئیر یا ہائیڈروجن بم۔

ہائیڈروجن بم ایک ایسا ایٹمی ہتھیار ہے جو نیوکلیئر فیوژن یعنی ہلکے عناصر (جیسے ڈیوٹیرئم اور ٹریٹیم) کو جوڑ کر توانائی پیدا کرتا ہے۔ اس عمل میں جو توانائی خارج ہوتی ہے وہ عام ایٹم بم سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ تھرمو کا مطلب ہے ”انتہائی درجہ حرارت“ اور اسی گرمی و دباؤ سے یہ عمل ممکن ہوتا ہے۔

امریکا نے اپنا سُپر نیوکلئیر ہتھیار بنانے کا طریقہ کار کھو دیا

اس بم کے دو مراحل ہوتے ہیں، پہلا: فیشن (فوٹنے کا عمل) اور دوسرا: فیوژن (جوڑنے کا عمل)۔
فیشن مرحلے میں یورینیم یا پلوٹونیم جیسے بھاری عناصر کی تقسیم سے شدید گرمی اور دباؤ پیدا ہوتا ہے جو اگلے مرحلے یعنی فیوژن کو ممکن بناتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ہائیڈروجن بم کی تباہی عام ایٹمی بم سے ہزاروں گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

کھوئے ہوئے نیوکلئیر ہتھیاروں کی کہانی

تاریخ کا سب سے طاقتور ہائیڈروجن بم ”زار بومبا“ تھا، جسے سوویت یونین نے 1961 میں تجرباتی طور پر پھاڑا۔ اس کی تباہی کی طاقت 50 میگا ٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی۔ یہ بم سرد جنگ کے دوران نیوکلیئر دوڑ کی ایک بڑی علامت تھا، جس میں امریکہ اور سوویت یونین دونوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر مہلک ہتھیار بنانے کی کوششیں کیں۔

دنیا عالمی جنگ کے دہانے پر، اور ایک جاندار جو نیوکلئیر دھماکوں سے بھی نہیں مرے گا

دنیا آج بھی ان ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت سے لرز رہی ہے اور ماہرین اس خطرے سے خبردار کر رہے ہیں کہ اس قسم کے ہتھیار کسی بھی جنگ کو انسانیت کی مکمل بربادی میں بدل سکتے ہیں۔

Similar Posts