امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف کو غیرقانونی قرار دے دیا

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی وفاقی عدالت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف کو غیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی عدالت نے کہا کہ ٹیرف کا قانون صدر کو یکطرفہ طور پر عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی۔

کینیڈا، چین اور میکسیکو سمیت کئی ممالک پر عائد کیے گئے ٹرمپ کے تجارتی محصولات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے فیصلہ دیا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے نافذ کیے جانے والے بین الاقوامی ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ صدر کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ تقریباً ہر ملک پر یکطرفہ طور پر محصولات عائد کرے۔

ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیرملکی طلبا کی حد بتا دی

نیویارک کے مانہٹن میں قائم عدالت نے کہا کہ امریکی آئین کانگریس کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو باقاعدہ کرنے کے حوالے سے خصوصی اختیارات دیتا ہے اور یہ اختیارات صدر کے اقتصادی تحفظ کے اختیارات سے بالا تر ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کی اپیل

فیصلے کے فوری بعد، ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔ وائٹ ہاؤس کے نائب پریس سیکریٹری کش دیشائی نے ایک بیان میں کہا کہ غیر منتخب ججز کے لیے یہ فیصلہ کرنا کہ قومی ایمرجنسی کو کیسے حل کیا جائے، درست نہیں ہے۔

ٹیسلا سربراہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کو خیر باد کہہ دیا

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ کو پہلے رکھنے کا عہد کیا تھا، اور انتظامیہ ہر ممکن طاقت کو استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اس بحران کا حل نکالا جا سکے اور امریکی عظمت کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔

نیویارک کی اٹارنی جنرل جنہوں نے اس مقدمے میں شامل 12 ریاستوں کی نمائندگی کی، نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ نیویارک عدالت کی اٹارنی جنرل لیٹیثیا جیمز کا کہنا تھا کہ قانون واضح ہے کہ کوئی بھی صدر یہ اختیار نہیں رکھتا کہ جب چاہے ٹیکس بڑھا سکے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی کمپنیوں کو چین کو مصنوعات فروخت کرنے سے روک دیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ محصولات کام کرنے والے خاندانوں اور امریکی کاروباروں پر ایک بڑا ٹیکس بوجھ ڈالیں گے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا، کاروباروں کو معاشی نقصان پہنچتا اور ملک بھر میں بے روزگاری بڑھتی اگر انہیں جاری رکھا جاتا۔

Similar Posts