غزہ میں فلسطینیوں پر اتنے مظالم ڈھائے گئے کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے بھی مخالف ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی صحافی پیئرز مورگن نے اسرائیلی سفیر کو لاجواب کردیا۔
پیئرز مورگن نے سوال کیا کہ آپ نے کتنے فلسطینی بچوں کو قتل کیا جس پر اسرائیلی سفیر تعداد نہ بتاسکیں، اور انکار کرتی رہیں۔
پیئرز مورگن نے بدھ کے روز اسرائیل کی برطانیہ میں سفیر تزیپی ہوتوویلی کو ایک انٹرویو میں آڑے ہاتھوں لیا، اور الزام لگایا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر غزہ میں بچوں کے قتل عام پر اشکبار
مورگن نے سوال اٹھایا کہ اسرائیل غیر ملکی صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت کیوں نہیں دیتا، جبکہ خطہ 7 اکتوبر 2023 سے مسلسل اسرائیلی محاصرے میں ہے؟
برطانوی صحافی نے پوچھا کہ آپ بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ جانے کیوں نہیں دیتے تاکہ وہ وہاں آزادانہ اور غیر جانب دارانہ رپورٹنگ کر سکیں، بغیر اس کے کہ انہیں اسرائیلی فوج ساتھ لے کر چلے؟
امریکا نے جارحیت اور اشتعال انگیزی پر اترے بھارت کو شٹ اپ کال دے دی
مورگن کے ان سخت سوالات نے اسرائیلی سفیر ہوتوویلی کو دفاعی پوزیشن پر لا دیا، جب کہ انہوں نے اسرائیل کے اس مؤقف کا دفاع کیا کہ صحافیوں کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اگرچہ وزارت کی جانب سے ہلاک ہونے والوں میں جنگجو اور عام شہریوں کے درمیان فرق نہیں کیا جاتا۔
مودی سرکار ہزیمت چھپانے کیلئے ٹرمپ کی کردار کشی پر اتر آئی
مارچ 2024 میں اسرائیل نے غزہ پر مکمل ناکہ بندی نافذ کی، جس کے باعث حالات شدید انسانی بحران کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔
مورگن کا کہنا تھا کہ جب تک بین الاقوامی میڈیا کو زمینی صورتحال کا مشاہدہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل کے بیانات پر شکوک و شبہات برقرار رہیں گے۔