عازمین حج کی روانگی کا آخری دن آن پہنچا، وزارت مذہبی امور اور حج آپریٹرز کے ایک دوسرے پر الزام دھرے رہ گئے جبکہ نقصان 67 ہزار عازمین حج کا ہوگیا۔
پاکستان سے عازمینِ حج کی روانگی کا عمل اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے تاہم اس سال ملکی تاریخ کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس کے تحت 67 ہزار سے زائد پاکستانی عازمین حج کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہ گئے۔
وزارت مذہبی امور اور نجی حج آپریٹرز ایک دوسرے پر ناکامی کا الزام عائد کرتے رہے لیکن حج سے محروم رہنے والے ہزاروں پاکستانیوں کی برسوں کی جمع پونجی، روحانی امنگیں اور کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں۔
حج آپریشن کی آخری پرواز کل ہفتہ 31 مئی کو روانہ ہو رہی ہے جبکہ مجموعی حج کوٹے کا 37.40 فیصد استعمال نہ ہو سکا۔ خاص طور پر نجی اسکیم کے تحت حج کی ادائیگی کرنے والے 74.80 فیصد عازمین کو حج کی سہولت میسر نہ آ سکی۔ رواں برس صرف 25 ہزار 698 عازمین ہی نجی سکیم کے تحت حج ادا کر سکیں گے۔
81 ہزار سے زائد سرکاری عازمین حج سعودی عرب پہنچ گئے، منیٰ و عرفات میں تیاریاں
مکہ مکرمہ: حج پر جانے والی خاتون کی آنکھوں کا بروقت آپریشن، بینائی واپس مل گئی
حکومت 67 ہزار عازمین کو حج پر بھجوانے میں ناکام رہی، اور تاحال یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ اس سنگین کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے۔ وزیر اعظم نے 4 اپریل کو حج کوٹے میں کمی کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے تین دن میں اپنی رپورٹ بھی تیار کر لی، مگر کمیٹی کی تفصیلات اور رپورٹ منظر عام پر نہ آ سکیں۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں بھی ذمہ داری کے تعین میں ناکام رہیں۔ دوسری جانب، نائب وزیر اعظم کی کوششوں کے باوجود سعودی حکام سے صرف 10 ہزار کا اضافی کوٹہ حاصل کیا جا سکا۔
عازمین کی اکثریت ضعیف افراد پر مشتمل تھی، جنہوں نے برسوں کی تیاری کے بعد اس بار حج کی امید باندھی تھی، مگر حکومتی نااہلی، کوآرڈی نیشن کے فقدان اور وقت پر فیصلہ سازی نہ ہونے کے باعث ہزاروں افراد حج جیسی اہم مذہبی فریضے سے محروم رہ گئے۔