آتش فشاں کب پھٹے گا؟ سائنسدانوں نے پیشگوئی ممکن بنا دی

0 minutes, 0 seconds Read

سائنسدان اب آتش فشاں کے ممکنہ دھماکے کی پیشگوئی درختوں کی سبزی سے کر سکتے ہیں! ایک نئی تحقیق کے مطابق، جب کسی آتش فشاں سے زمین کی سطح کے قریب لاوا آنا شروع ہوتا ہے، تو کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور یہی گیس قریبی درختوں کی نشوونما کو بڑھاتی ہے، جس سے ان کے پتے مزید سبز ہو جاتے ہیں۔

یہ حیران کن دریافت ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن کے ماہرین نے مل کر کی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درختوں کی سبز رنگت میں اضافہ ایک طرح کا ’گرین سگنل‘ ہے جو آتش فشاں کے پھٹنے سے قبل ظاہر ہوتا ہے۔

آئس لینڈ میں خوفناک آتش فشاں پھٹنے سے بڑی تباہی کا خدشہ

ناسا کے مطابق، ’درختوں کی سبزی میں تبدیلی کا مصنوعی سیاروں کے ذریعے مشاہدہ ہمیں آتش فشاں کی اندرونی سرگرمیوں کو جانچنے کا ایک نیا ذریعہ فراہم کرتا ہے، جو زلزلہ پیما اور زمین کی سطح کی اونچائی میں تبدیلی کے علاوہ ایک مفید اشارہ ہو سکتا ہے۔‘

تحقیق میں ماؤنٹ ایٹنا (سِسلی، اٹلی) کے اطراف موجود درختوں کا مصنوعی سیاروں کی مدد سے جائزہ لیا گیا۔ لینڈ سیٹ 8، ناسا کا ٹیرا سیٹلائٹ، اور یورپی اسپیس ایجنسی کا سینٹینل-2 جیسے سیٹلائٹس کی مدد سے حاصل کردہ ڈیٹا میں 16 مواقع ایسے دیکھے گئے جب کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اور درختوں کی سبزی میں واضح اضافہ ریکارڈ ہوا، اور انہی دنوں آتش فشاں کے لاوے نے سطح کی طرف پیش قدمی کی۔

پھٹنے والے آتش فشاں نے ایک شخص کا دماغ شیشے میں کیسے تبدیل کیا؟

اس نئی تحقیق کے ذریعے ایسے آتش فشاں جن تک زمینی رسائی دشوار ہو، اب سیٹلائٹس سے نگرانی ممکن ہو گی۔ یہ پیشگوئی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ دنیا کی تقریباً 10 فیصد آبادی آتش فشانی خطرات والے علاقوں میں رہتی ہے۔

تحقیق کی سربراہ، یونیورسٹی آف ہیوسٹن کی محققہ نکول گوئن کے مطابق، ’اب ہمارے پاس درجنوں ایسے سیٹلائٹس موجود ہیں جو اس تجزیے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ طریقہ خطرناک اور دشوار گزار علاقوں میں جانے سے بہتر متبادل ہے۔‘

تصویر کھچوانے کا شوق، خاتون دہکتے آتش فشاں میں جاگریں

اگر یہ طریقہ بڑے پیمانے پر اپنایا گیا، تو لاکھوں جانیں بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ درختوں کی ہریالی یا سبزہ اب صرف خوبصورتی کا نشان نہیں، بلکہ خطرے کی گھنٹی بھی بن سکتے ہیں۔

Similar Posts