معاشی پالیسیوں میں غریب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، محمد زبیر

0 minutes, 0 seconds Read

سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ بہ طور بینکار سوچ رہے ہیں، اس میں تو بینکس کے مزے ہوں گے۔ خیال اچھا ہے کہ کیش پر انحصار کم مگر ایک بڑا طبقہ ڈیجیٹل خرید و فروخت نہیں کر سکتا ۔ سپورٹ پرائس روکنے سے کسان مر گیا، اب وہ فصل لگاتا ہی نہیں کہ مزید نقصان اٹھانا پڑے۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ معاشی پالیسیوں کا فائدہ صرف بینکوں اور اشرافیہ کو ہو رہا ہے، جبکہ عام اور غریب شہریوں پر بوجھ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

محمد زبیر نے گفتگو میں کہا کہ وزیر خزانہ ایک بینکار کی طرح سوچ رہے ہیں، جس میں بظاہر بینکوں کو تو فائدہ ہے، مگر عام صارف کے لیے یہ پالیسیاں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیش پر انحصار کم کرنے کا خیال درست ہے، لیکن ملک کی ایک بڑی آبادی ابھی بھی ڈیجیٹل لین دین کی سہولت سے محروم ہے۔ ایسے میں اگر اشیاء غریب کے لیے مہنگی اور امیر کے لیے سستی ہوں تو یہ کھلی زیادتی ہے۔

سابق گورنر سندھ نے معیشت کی کمزور شرحِ نمو اور درآمدات پر انحصار کو دو بڑے چیلنج قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈالرز کی کمی کے باعث امپورٹ کو مکمل طور پر کھولنا ممکن نہیں، جبکہ دوسری جانب زرعی شعبے کو نظر انداز کرنے سے کسان بدحال ہو چکا ہے۔ “سپورٹ پرائس ختم کی گئی، کسان مر گیا، اب وہ فصل اگانے سے بھی کترا رہا ہے کیونکہ اسے نقصان کا ڈر ہے۔

محمد زبیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں نہ صرف معیشت بلکہ انتخابات تک میں نمبروں کے ذریعے ہیرا پھیری کی جا رہی ہے تاکہ نتائج تبدیل کیے جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اشرافیہ ہی فیصلے کرتی ہے، اور جب فیصلہ ساز ہی مخصوص طبقے سے ہوں، تو وہ ملک کا ”ڈی این اے“ کیسے بدل سکتے ہیں؟

Similar Posts