چند دہائیوں میں دنیا پر چھانے کیلئے جاپانیوں نے کیا طریقہ اپنایا؟

0 minutes, 0 seconds Read

دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی فہرست میں جاپان ایک ممتاز اور قابلِ تقلید مقام رکھتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد جاپان مکمل تباہی کا شکار تھا، لیکن آج یہ ملک ایک عالمی اقتصادی، سائنسی اور ثقافتی طاقت بن چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر جاپانیوں نے کون سا جادوئی راستہ اپنایا کہ چند دہائیوں میں دنیا پر چھا گئے؟ اس کا جواب صرف ٹیکنالوجی یا معیشت میں نہیں، بلکہ ان کے اجتماعی کردار، قومی رویوں، نظم و ضبط اور اخلاقی اصولوں میں پوشیدہ ہے۔

ایک تباہ حال کا اپنے پیروں پر کھڑے ہونا یا بننا چاہے وہ انسان ہو یا کوئی ملک و قوم، یقینا کچھ قربانیاں مانگتا ہے اور صرف اپنی عادات کا بدل لینا اور وقت کی قدر کرنا یہ کوئی دو چھوٹی باتیں نہیں بلکہ اس میں زندگی، کا ترقی کا، کامیابی کا سب کچھ کلیہ شامل ہے۔ انسان صرف اپنی عادات ہی درست کرلے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے اپنے مقصد سے نہیں ہٹا سکتی۔

غیر ملکی طلبہ کیلئے جاپان میں تعلیم کے بعد ملازمت کا سنہرا موقع

جاپان کا تعلیمی نظام صرف ڈگریاں بانٹنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ بچوں کی شخصیت، شعور اور اخلاق کی تربیت کا محور ہے۔ ابتدائی جماعتوں میں امتحان کی بجائے کردار سازی پر توجہ دی جاتی ہے۔ بچوں کو انسانیت، ہمدردی، صفائی، باہمی احترام اور قومی ذمہ داریوں کا احساس بچپن سے ہی سکھایا جاتا ہے۔

جاپان کو قومی خودداری اور خودانحصاری کا پہلو سب سے اہم بناتا ہے۔ جاپانی گھروں میں نوکر رکھنے کا رواج نہیں۔ چاہے وہ امیر ہوں یا متوسط طبقہ، سب افراد مل جل کر گھر کے کام انجام دیتے ہیں۔ یہ رویہ انہیں بچپن سے خودمختاری اور ذمہ داری کا سبق دیتا ہے۔

جاپانی بچے اپنے اسکول کی صفائی خود کرتے ہیں۔ انہیں صفائی کو محض ایک کام نہیں بلکہ تہذیب کا حصہ سمجھنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ جاپان میں کچرا دان کم ہوتے ہیں مگر سڑکیں صاف، کیونکہ ہر فرد اپنے کوڑے کا خود ذمہ دار ہے۔

جاپان میں 26 ارب ڈالر مالیت کا خزانہ دریافت

جاپان میں ٹرین کی تاخیر اوسطاً صرف سات سیکنڈ ہے! بعض پلیٹ فارمز اسے اوسطا ایک منٹ کے اندر قرار دیتے ہیں، وقت کو دولت اور عزت سمجھا جاتا ہے۔ ہر جاپانی جانتا ہے کہ وقت کی قدر کیے بغیر ترقی ایک خواب ہے۔

جاپان میں پبلک ٹرانسپورٹ، ریستوران اور بند مقامات پر موبائل استعمال کرنے کی ممانعت ہے ایسی جگہوں پرفون سائلنٹ موڈ پر پر ہوتا ہے جسے ایک خاص نام دیا جاتا ہے جس کا مطلب تمیز پر لگا ہونا (مینر موڈ) ہے۔ بزرگوں کے لیے احترام سے سیٹ خالی کرنا، اور بوفے میں کھانے کا ضیاع نہ کرنا، یہ سب معمولی باتیں نہیں، بلکہ ایک باوقار قوم کی جھلک ہیں۔

جاپان میں صفائی کرنے والے کو ’ہیلتھ انجینیئر‘ کہا جاتا ہے، اس کی تنخواہ عزت دارانہ اور بھرتی کا طریقہ کار باقاعدہ ہے۔ ہر کام کو وقار اور پیشہ ورانہ سنجیدگی سے انجام دینا جاپانی کلچر کا حصہ ہے۔

بچوں کو دانت صاف کرنے، ہاتھ دھونے اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔ جاپانیوں نے صحت مند زندگی کو تہذیبی اصول بنایا ہے۔

جاپان میں کہیں بھی جانے کیلئے مفت فلائٹ حاصل کرنے کا طریقہ

جاپان نے اپنی طاقت، ٹیکنالوجی اور ثقافت کو دوسروں پر تھوپنے کی بجائے اپنے کردار سے دل جیتے۔ دنیا آج جاپانی مصنوعات، ادب، انا، فنِ تعمیر اور طرزِ حیات کی معترف ہے۔

جاپان ایک عمل کی مثال ہے، نعرے کی نہیں۔ جاپان کی ترقی کے پیچھے کوئی ایک راز نہیں، بلکہ ہزاروں چھوٹی چھوٹی عادات اور رویے ہیں جنہیں اس قوم نے اجتماعی طور پر اپنایا۔ آج دنیا اگر جاپان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے تو یہ ان کی طویل محنت، شعور، اخلاقی تربیت اور سچائی سے وابستہ طرزِ عمل کا نتیجہ ہے۔

قومیں جنگوں سے نہیں، کردار سے بنتی ہیں۔ جاپان کا سفر ہمیں سکھاتا ہے کہ ترقی کے لیے صرف وسائل نہیں، بصیرت، دیانت، وقت کی قدر، اور نظم و ضبط درکار ہے۔

Similar Posts