نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پاکستان کے پارلیمانی وفد نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں خطے میں امن و استحکام، بھارت کی اشتعال انگیزی اور سندھ طاس معاہدے جیسے اہم موضوعات زیر بحث آئے۔
بلاول بھٹو نے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور اس پر موثر عملدرآمد کے لیے فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیاں خطے میں پانی کے تنازعات کو مزید ہوا دے رہی ہیں، جس پر اقوام متحدہ کو سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک خصوصی خط بھی پیش کیا، جس میں بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزی، کشیدگی میں اضافے اور پاکستان کی امن پسندی کے حوالے سے تفصیلی مؤقف پیش کیا گیا ہے۔
خط میں سیکریٹری جنرل کے ان بیانات کو سراہا گیا جن میں انہوں نے مکالمے، تحمل اور سفارتکاری کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ بلاول بھٹو نے بھی اسی بات کو دہرایا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کو زیادہ متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ اقوام متحدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے اپنی تمام تر کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے پاکستان کی امن کی خواہش کو سراہتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کے خاتمے اور تنازعات کے حل کی ہر کوشش کی مکمل حمایت کی جائے گی۔
پاکستانی وفد نے بعد ازاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمون یانگ سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر فیلیمون یانگ نے کہا کہ دنیا کو درپیش چیلنجز کا حل صرف مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہے، اور اقوام متحدہ ہر ایسے عمل کی مکمل تائید کرتا ہے جو امن کے فروغ میں مددگار ہو۔
مودی کے پاس دو ہی راستے ہیں، امن یا تباہی، بلاول بھٹو نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا
بھارت کو تسلیم کرنے میں 1 ماہ لگا کہ ہم نے اس کے طیارے مار گرائے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو یہ تسلیم کرنے میں ایک مہینہ لگا کہ ہم نے ان کے طیارے مار گرائے ہیں۔ امن کے لیے بھارت سے بات چیت کو تیار ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دنیا کو آگے آنا ہوگا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور آج بھی بھارت سے بات چیت کو تیار ہے، پائیدار حل اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے انٹرویو میں کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ بھارت جنگ ہار گیا لیکن اپنے عوام سے مسلسل جھوٹ بولتا رہا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کو طیاروں کی تباہی تسلیم کرنے میں بھی ایک مہینہ لگ گیا، پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے جنگ بندی کے حصول میں بھی بین الاقوامی برادری کی شمولیت پر انحصار کیا، بات چیت اور سفارت کاری سے ہم کسی بھی مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔
فرانس کے مستقل نمائندے جیروم بونافون کی پاکستان کےاعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد سے ملاقات
اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے جیروم بونافون نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی، وفد کی قیادت پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے۔
وفد نے فرانسیسی سفیر کو جنوبی ایشیا میں بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت بارے آگاہ کیا، بلاول بھٹو نے فرانسیسی سفیر کو آگاہ کیا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام بغیر کسی تحقیقات یا ثبوت کے پاکستان پر عائد کرنا نہایت سنگین نتائج کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر یکطرفہ فوجی حملوں، ہلاکتوں اور زخمیوں، شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے، سندھ طاس معاہدے کو من مانی طور پر معطل کرنے، اور بھارت کی مسلسل جارحانہ روش کی شدید مذمت کی اور کہا بھارتی رویہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے نازک اسٹریٹجک توازن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نے خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی حمایت اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تحمل، مکالمے اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔