امریکہ کے دورے پر موجود سابق پاکستانی وزیر خارجہ اور چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں چینی ٹیلی ویژن کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، تاہم پاک بھارت جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کا کردار قابلِ تعریف ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے اسے رد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔
بلاول بھٹو نے دہشتگردوں کیخلاف ’آئی ایس آئی‘ اور ’را‘ کے مل کر کام کرنے کی تجویز دے دی
انہوں نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوتوں کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو بلاول بھٹو نے بین الاقوامی قوانین کے منافی عمل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا جنگ بندی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہے۔
امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس سے بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد کی ملاقات
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے پاکستانی کاکس سے ملاقات کی۔ یہ اہم ملاقات کیپیٹل ہل کے سامنے واقع کینن ہاؤس بلڈنگ میں ہوئی جس کی میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔ ایونٹ میں کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے، جب کہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر امریکن پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے۔ پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا، اور مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔
پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر اور آبی معاہدوں کے منصفانہ حل سے جڑا ہوا ہے، اور عالمی برادری کو اس ضمن میں غیر جانب دار کردار ادا کرنا ہو گا۔