اسلام میں قربانی نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ ایثار، سخاوت، اور اطاعت کا مظہر بھی ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمان اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جانور قربان کرتے ہیں، اور اس گوشت کو خود کھانے کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں، پڑوسیوں اور مستحقین میں بانٹتے ہیں۔ تاہم، ایک عام رجحان یہ ہے کہ بہت سے لوگ قربانی کا گوشت بڑی مقدار میں فریز کر لیتے ہیں اور مہینوں بعد تک اسے استعمال کرتے رہتے ہیں۔ یہ عمل کئی پہلوؤں سے غیر مناسب، غیر صحت بخش اور روحِ قربانی کے منافی ہے۔
روحِ قربانی کا تقاضا: فوری تقسیم اور سخاوت
قربانی کا اصل مقصد صرف گوشت حاصل کرنا نہیں بلکہ اس کا اہم جزو محتاجوں کو یاد رکھنا ہے۔ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالٰی ہے!
”تم خود (بھی) اس میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھے رہنے والوں کو اور سوال کرنے والے (محتاجوں) کو (بھی) کھلاؤ“
(سورۃ الحج: 36)
یمن کی روایتی تیز مسالوں سے تیار چٹ پٹی ذائقہ دار ڈش ’کیبڈا‘ بنائیں
گوشت کو فریز کرنے کے بجائے فوری طور پر تقسیم کر دینا اس بات کی علامت ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں کا خیال رکھتے ہیں اور اللہ کی دی ہوئی نعمتیں ان کے ساتھ بانٹتے ہیں۔
طبی لحاظ سے فریز شدہ گوشت کے نقصانات
طبی ماہرین کے مطابق، گوشت کو طویل عرصے تک فریز کرنا اس کے غذائی اجزاء کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر گوشت کو مناسب درجہ حرارت پر نہ رکھا جائے یا دوبارہ ڈیفروسٹ اور فریز کیا جائے تو اس میں بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گوشت کی ساخت اور ذائقہ متاثر ہو جاتا ہے، دوسرے یہ کہ بعض اوقات گوشت سے بو آنے لگتی ہے اور لمبے عرصے تک فریز شدہ گوشت ہاضمے کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
دل کے مریضوں کے لئے سرخ گوشت یا ریڈ میٹ خطرے کی گھنٹی
سماجی اور اخلاقی پہلو
جب ہم قربانی کا سارا یا زیادہ تر گوشت فریز کر لیتے ہیں، تو غریب اور نادار افراد تک وہ نعمت نہیں پہنچتی جس کے وہ مستحق ہیں۔ قربانی کے دنوں میں بہت سے گھرانے ایسے ہوتے ہیں جنہیں سال میں شاید ایک بار گوشت کھانے کا موقع ملتا ہے، اور اگر ہم گوشت فریز کر لیں تو ان کا حق مارا جاتا ہے۔
گرمیوں کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ یا خرابی کی صورت میں گوشت خراب ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے گوشت کو طویل عرصے تک ذخیرہ کرنے سے بہتر ہے کہ اسے جلد از جلد استعمال یا تقسیم کیا جائے۔
جلد کو جوان، تروتازہ اور داغ دھبوں سے پاک رکھنے کا قدرتی راز
اگر کسی مجبوری کے تحت گوشت فوری طور پر مکمل تقسیم نہیں کیا جا سکتا، تو ایک دو دن کے لیے فریز کرنا ہی بہتر ہوگا بس، لیکن مہینوں تک ذخیرہ کرنے کی روش ترک کرنی چاہیے۔ بلکہ اللہ کے حکم کے مطابق بہتر یہی ہے کہ گوشت کے تین حصے کریں، ایک حصہ خود کے لیے، ایک حصہ رشتہ داروں کے لیے، اور ایک حصہ مستحقین کے لیے۔
یہی تقسیم کا بہترین طریقہ ہے جو سنتِ نبویﷺ کے عین مطابق ہے۔