امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی تنظیم ’غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ (GHF) نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اس کے دو امدادی مراکز دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ یہ مراکز بدھ کے روز قریبی فائرنگ کے واقعات کے باعث عارضی طور پر بند کر دیے گئے تھے۔
’غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن ’ کے مطابق بدھ کو تمام مراکز کو دیکھ بھال کے لیے بند کیا گیا تھا، تاہم اب دو مراکز دوبارہ فعال کر دیے گئے ہیں، جن میں سے ایک کو نئی جگہ پر منتقل کر کے قائم کیا گیا ہے۔ تنظیم نے پچھلے ہفتے سے امداد کی تقسیم کا عمل جاری رکھا ہوا ہے، تاہم اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے ’جی ایچ ایف‘ پر غیر جانبداری کے فقدان کا الزام عائد کیا ہے۔
غزہ سٹی، خان یونس اور جبالیہ میں اسرائیل کے تازہ فضائی حملے، مزید 53 فلسطینی شہید
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 11 ہفتے سے جاری اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کے 23 لاکھ افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے ۔
مئی کے دوسرے حصے میں یہ شرح 5.8 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو فروری کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اسے دو اسرائیلی-امریکی شہریوں کی لاشیں غزہ سے ملی ہیں، جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد حماس نے قتل کر کے غزہ منتقل کر دیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اب بھی 56 قیدی حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے نصف سے کم زندہ ہونے کا امکان ہے۔
حماس اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی کیلئے نئے مذاکرات پر آمادہ
اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تازہ حملوں میں مزید 20 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔ حماس کے زیر انتظام میڈیا دفتر کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 225 صحافی اسرائیلی حملوں میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
غزہ میں غذائی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، جبکہ امدادی سرگرمیوں پر سیاسی تنازعات اور عدم اعتماد کی فضا گہری ہوتی جا رہی ہے۔