رواں مالی سال کے اکنامک سروے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اکنامک سروے کل پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جبکہ ہدف 3.6 فیصد مقرر تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر بڑھا، جس کے بعد معیشت کا مجموعی حجم 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔ گزشتہ مالی سال معیشت کا حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
نئے وفاقی بجٹ سے قبل آئی ایم ایف کے نئے مطالبات سامنے آگئے
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال فی کس سالانہ آمدن میں 144 ڈالر کا اضافہ ہوا، جبکہ ملکی معیشت کا حجم 9600 ارب روپے بڑھ کر 114.7 ہزار ارب روپے ہو گیا، جو کہ گزشتہ سال 105.1 ہزار ارب روپے تھا۔
فصلوں کی گروتھ 4.78 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ ہدف 4.3 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ کی گروتھ منفی 19 فیصد رہی جبکہ ہدف منفی 2.3 فیصد مقرر تھا۔ لائیو اسٹاک کی شرح افزائش 4.72 فیصد رہی، ہدف 3.8 فیصد تھا۔ جنگلات کی گروتھ 3.03 فیصد رہی، جبکہ ہدف 3.2 فیصد تھا۔ ماہی گیری کے شعبے کی شرح نمو 1.42 فیصد رہی جبکہ ہدف 3.1 فیصد تھا۔
ذرائع کے مطابق صنعتی شعبے کی گروتھ 4.77 فیصد رہی جبکہ ہدف 4.4 فیصد تھا۔ پیداواری شعبے کی گروتھ 1.34 فیصد رہی، ہدف 4.4 فیصد تھا۔ بڑی صنعتوں کی گروتھ منفی 1.53 فیصد رہی، ہدف 3.5 فیصد تھا، جبکہ چھوٹی صنعتوں نے 8.81 فیصد گروتھ حاصل کی، جو ہدف 8.2 فیصد سے زیادہ ہے۔ سلاٹرنگ کی گروتھ 6.34 فیصد رہی، ہدف 3.8 فیصد تھا۔
آئی ایم ایف نے سوشل میڈیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط عائد کر دی
سب سے اچھی کارکردگی بجلی، گیس اور پانی کی سپلائی کے شعبے کی رہی، جس کی **شرح نمو 28.88 فیصد ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کا ہدف صرف 2.5 فیصد تھا۔ یہ تمام شعبوں میں سب سے زیادہ اور مقررہ ہدف سے کئی گنا زیادہ گروتھ ہے۔
تعمیرات کے شعبے کی گروتھ 6.61 فیصد رہی، ہدف 5.5 فیصد تھا۔ خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جبکہ ہدف 4.1 فیصد مقرر تھا۔
ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ 0.14 فیصد رہی، ہدف 4.1 فیصد تھا۔ ہوٹلز اینڈ ریسٹورینٹس کی گروتھ 4.06 فیصد رہی، ہدف 4.1 فیصد تھا۔ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کی گروتھ 6.48 فیصد رہی، ہدف 5.7 فیصد تھا۔ فنانشل اور انشورنس سرگرمیوں کی گروتھ 5.7 فیصد رہی، جبکہ ہدف 3.22 فیصد تھا۔
رئیل اسٹیٹ سرگرمیوں کی گروتھ 3.75 فیصد رہی، ہدف 3.7 فیصد تھا۔ تعلیم کے شعبے کی گروتھ 4.43 فیصد رہی، ہدف 3.5 فیصد تھا۔ انسانی صحت اور سوشل ورک کی گروتھ 3.71 فیصد رہی، ہدف 3.2 فیصد تھا۔
نئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17,500 ارب روپے مقرر کیے جانے کا تخمینہ
ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونیکیشنز کی گروتھ 2.2 فیصد رہی، جبکہ ہدف 3.3 فیصد تھا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو ہدف 3.4 فیصد سے کہیں زیادہ رہی۔