مصنوعی ذہانت سے لیس قلم نے اعصابی خلل کی ابتدائی علامات تلاش کرلیں

0 minutes, 0 seconds Read

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کے محققین نے ایک نیا اور انقلابی قلم تیار کیا ہے جو پارکنسن کی بیماری کی ابتدائی علامات کی تشخیص میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ منفرد قلم مصنوعی ذہانت اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے ہاتھ کی لکھائی کا تجزیہ کرتا ہے اور اس طرح کم خرچ اور آسان تشخیصی ٹول فراہم کرتا ہے۔

اس قلم میں مقناطیسی سیاہی اور ایک خصوصی نوک شامل ہے جو صارف کے لکھائی کے حرکت کو برقی سگنلز میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ سگنلز پھراے آئی الگورڈمز کے ذریعے تجزیہ کیے جاتے ہیں تاکہ پارکنسن کی بیماری سے متعلق نشانیاں دریافت کی جا سکیں۔

دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کے کیسز میں نمایاں اضافہ

پارکنسنز دراصل ایک نیورولوجیکل بیماری ہے جو دماغ کے اُس حصے کو متاثر کرتی ہے جو حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس بیماری میں دماغ کے عصبی خلیے نقصان پہنچنے کی وجہ سے ڈوپامین کی پیداوار کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے جسم کی حرکت میں مشکلات آتی ہیں۔

تحقیق کے دوران، محققین نے پارکنسن کی بیماری میں مبتلا تین افراد کے ہاتھ کی لکھائی کے نمونے کو 13 صحت مند شرکاء کے نمونوں سے موازنہ کیا۔ اس ’اے آئی پاورڈ قلم‘ نے دونوں گروپوں کے درمیان 95 فیصد سے زیادہ درستگی کے ساتھ فرق کو کامیابی سے شناخت کیا۔ اگرچہ یہ ایک چھوٹے پیمانے پر ہونے والی تحقیق تھی، لیکن نتائج نے اس ٹیکنالوجی کی تشخیصی ٹول کے طور پر اہمیت کو اجاگر کیا۔

پاکستانی خواتین میں سرطان سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں میں اضافہ

محققین کے مطابق، قلم کی کم قیمت اور آسان دستیابی اسے خاص طور پر ایسے علاقوں میں اہم بناتی ہے جہاں طبی وسائل کی کمی ہے۔ ماہرین نے اس ڈیوائس کو ’ایک عملی طریقہ قرار دیا ہے جو پارکنسن یا اعصابی خلل کی بیماری کی تشخیص کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

ٹیم نے اس بات پر زور دیا کہ مزید بڑے پیمانے پر تجربات کی ضرورت ہے۔ وسیع کلینیکل ٹرائلز کے بعد ان کا مقصد اس قلم کو دنیا بھر میں ایک عام تشخیصی آلے کے طور پر دستیاب کرنا ہے۔

Similar Posts