اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا ہے کہ عید کے بعد وفاقی و صوبائی بجٹ آئے گا۔ انہوں نے عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکمران کہتے ہیں ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، اس بار اب حکمران قربانی دیں۔
علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس لگایا جاتا ہے، وہ ہم ادا کرتے ہیں، حکمران اس بار عوام پر ٹیکس کا بوجھ کم ڈالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آلائشیں اٹھانے کی ذمہ داری سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ہے جبکہ کراچی کی عوام کے پاس پہلے ہی بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آلائشیں اٹھانے کے لیے 96 ڈمپنگ پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نااہل میئر کی وجہ سے پورا شہر ڈمپنگ پوائنٹس بنا ہوا ہے، اور وہ اس تمام صورتحال کا ذمہ دار ہے۔ کراچی سب کے لیے کمیشن کا آماجگاہ بنتا جارہا ہے۔ میئر کراچی گلی محلوں میں جائیں، دیکھیں تعفن اٹھ رہا ہے۔ تمام جماعتوں نے شہریوں کے بنیادی حقوق پر سمجھوتا کرلیا ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ میئر کراچی کا چونا لگانے کے علاوہ کیا کام ہے، ساڑھے 22 کروڑ کے الیکٹرک کے ذریعے بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔ چونا لگانے کی جگہ ماربل کا پاؤڈر لگایا جا رہا ہے، عوام کو چونے کے نام پر چونا لگایا جا رہا ہے۔ باتوں کا ٹورنامنٹ نہ چلائیں، کچھ کام کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی صرف کھالیں اٹھانے میں مصروف ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ کراچی کا مشترکہ دورہ کرتے ہیں، اس دورے میں دیکھتے ہیں کہاں کہاں صورتحال بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نااہل میئر کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں پانی نہیں آرہا، ٹینکر سے پانی کی سپلائی دگنے ریٹ پر کی جا رہی ہے۔
علی خورشیدی نے الزام لگایا کہ شہر میں پانی کے نام پر کرپشن کا گورکھ دھندہ چل رہا ہے، اس ساری کرپشن کا سرغنہ میئر کراچی ہے۔ لوگ پریشان ہیں، خدارا ان کے حال پر رحم کریں۔ آلائشوں کی صفائی کے نام پر کرپشن کا سلسلہ بند کریں۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت میئر کراچی کی کرپشن کا نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ میئر اس شہر کی تاریخ کا بدترین اور نااہل میئر ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو صاحب پوری دنیا میں پاکستان کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، اور مودی سرکار کی دہشتگردی کو بے نقاب کر رہے ہیں، لیکن ان کی جماعت کے میئر نے اس شہر میں لوگوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔