بھارتی فوج کی متنازع شارٹ ٹرم بھرتی اسکیم ”اگنی پتھ“ ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آگئی ہے۔ اگنی ویر سپاہی آکاش دیپ سنگھ کی ڈیوٹی کے دوران گولی لگنے سے ہلاکت نے نہ صرف بھارتی فوجی نظام میں پائے جانے والے تضادات کو بے نقاب کر دیا، بلکہ سکھوں کے ساتھ روا امتیازی سلوک پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
آکاش دیپ سنگھ، جو کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سکھ نوجوان تھے، دورانِ ڈیوٹی ہلاک ہوئے، مگر بھارتی فوج کی جانب سے انہیں ”شہید“ کا درجہ دینے سے انکار کر دیا گیا۔ اس پر آکاش دیپ کے والد بلوندر سنگھ اور خاندان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ان کی راکھ بہانے سے انکار کر دیا۔ تین ہفتے گزر جانے کے باوجود آکاش دیپ کی راکھ آج بھی ان کے گھر میں محفوظ ہے، اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب تک شہادت کا سرکاری درجہ نہ دیا جائے، راکھ کو گنگا میں بہایا نہیں جائے گا۔
بلوندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’میرے بیٹے نے ملک کے لیے جان دی ہے، وہ شہید ہے، اُسے شہید کا درجہ دیا جائے۔‘ آکاش دیپ کے چھوٹے بھائی نے، جو خود بھی فوجی بننے کا خواب دیکھتا تھا، کہا کہ ’جب میرے بھائی کے ساتھ یہ سلوک ہو سکتا ہے تو میرے ساتھ کیا ہوگا؟‘
اس سانحے نے بھارتی نوجوانوں، خصوصاً سکھ برادری میں شدید مایوسی اور بےچینی پھیلا دی ہے۔
سوشل میڈیا پر عوام کی ایک بڑی تعداد اگنی ویر اسکیم کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے اہلکاروں کو نہ تو مکمل فوجی مراعات دی جاتی ہیں اور نہ ہی شہادت کے بعد وہ عزت ملتی ہے جو باقاعدہ فوجی کو دی جاتی ہے۔ شہادت کا درجہ صرف اُن اہلکاروں کو دیا جاتا ہے جو چار سالہ سروس مکمل کرتے ہیں، جبکہ آکاش دیپ کی موت دورانِ ڈیوٹی کے باوجود اس ”قانونی شرط“ کے سبب نظرانداز کر دی گئی۔
مزید برآں، آکاش دیپ سنگھ کی موت نے بھارت میں موجود ہندو اکثریتی نظام کے اندر سکھوں کے خلاف موجود تعصب کو بھی بےنقاب کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم دراصل ایک انسانی تجربہ گاہ بن چکی ہے جہاں نوجوانوں کو استعمال کر کے پھینک دیا جاتا ہے۔
بھارتی فوج میں اگنی ویر کی موت پر نہ مکمل فوجی اعزاز دیا جاتا ہے، نہ شہادت کا درجہ، اور نہ ہی اہل خانہ کو وہ مراعات دی جاتی ہیں جو ایک شہید کے خاندان کا حق ہوتی ہیں۔ اس صورت حال نے بھارتی نوجوانوں میں شدید غصہ اور مایوسی پیدا کر دی ہے، جو پہلے ہی بےروزگاری اور عسکری استحصال کا شکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی حکومت نے فوری طور پر اصلاحات نہ کیں، تو یہ اسکیم نہ صرف فوجی مورال کو متاثر کرے گی، بلکہ قوم پرستی کے اس بیانیے کو بھی چیلنج کر دے گی جو مودی حکومت نے برسوں سے پالا ہوا ہے۔