سابق وزیر خزانہ اور ماہرِ معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے وفاقی بجٹ کو آئی ایم ایف کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کئی غیر مناسب فیصلے کیے گئے ہیں جن کا براہِ راست اثر عوام پر پڑے گا۔ انہوں نے پٹرولیم لیوی میں 30 فیصد اضافے، دفاعی اخراجات میں غیر معمولی بڑھوتری، اور پانی و زراعت جیسے اہم شعبوں کو نظر انداز کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ماہرِ معیشت قیصر بنگالی نے بھی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاق خود اخراجات کم نہیں کر رہا مگر صوبوں پر سرپلس کا دباؤ ڈال رہا ہے، جب کہ زرعی اور صنعتی شعبے مسلسل زوال کا شکار ہیں۔
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا کی گفتگو
سابق وزیر خزانہ اور ممتاز ماہرِ معاشیات حفیظ اے پاشا نے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کے دباؤ پر تیار کیا گیا ہے، جس میں کئی غیر مناسب فیصلے شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم لیوی میں 30 فیصد اضافے سے عوامی ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر منفی اثر پڑے گا۔
حفئظ پاشا نے کہا کہ پاکستان میں الٹا نظام رائج ہے، جہاں ہائی اسپیڈ ڈیزل (جو کہ ٹرکوں میں استعمال ہوتا ہے) پر ٹیکس زیادہ جبکہ موٹر اسپرٹ (گاڑیوں کے لیے) پر کم ہے، حالانکہ دنیا بھر میں اس کے برعکس ہوتا ہے۔ انھوں نے دفاعی بجٹ میں 15 سے 20 فیصد اضافے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے تجویز دی کہ بہتر ہوتا اگر ایمرجنسی اخراجات کے لیے رقوم مختص کی جاتیں۔
پانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں پانی کو ترجیح نہیں دی گئی۔ ان کے مطابق حکومت کے پاس دیامر بھاشا سمیت 35 منصوبے موجود ہیں مگر رواں سال صرف 120 ارب روپے جاری کیے گئے، جب کہ 400 ارب روپے کی ضرورت تھی۔
زرعی شعبے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں کسانوں کو گندم کی قیمت 34 فیصد کم ملی، جس سے فوڈ سیکیورٹی متاثر ہوئی اور معیشت کو 30 فیصد نقصان پہنچا۔ انھوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں 13.5 فیصد کمی اور صنعتی شعبے میں ڈیڑھ فیصد کمی کو بجٹ کی توجہ کا مرکز ہونا چاہیے تھا، مگر اس پر کوئی سنجیدہ بات نہیں کی گئی۔
ماہرِ معیشت قیصر بنگالی کی گفتگو
ماہرِ معیشت قیصر بنگالی نے بھی وفاقی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاق صوبوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اپنے اخراجات کم کر کے سرپلس فراہم کریں، جب کہ خود وفاق اپنے اخراجات کم کرنے پر آمادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف ٹی جیسے غیر آئینی ادارے کے ذریعے منصوبے منظور کیے جا رہے ہیں، جن کی اب تک کوئی نمایاں کارکردگی نہیں۔
قیصر بنگالی نے کہا کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر سکڑ رہا ہے جبکہ جی ایس ٹی میں 22 فیصد اضافہ دکھایا جا رہا ہے، جو کہ اعدادوشمار میں ہیر پھیر کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے تنقید کی کہ ریفنڈز روکے جا رہے ہیں، ٹیکس دہندگان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور یہ طریقہ کار صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے زراعت کو کئی سالوں سے نظر انداز کیا ہے، جس کی وجہ سے گندم، گنا اور کپاس کی پیداوار میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو فوڈ سیکیورٹی اور سستے نرخوں پر خوراک کی فراہمی کو اولین ترجیح دینی چاہیے تھی، لیکن ایسا کوئی عندیہ بجٹ یا پالیسی میں نظر نہیں آتا۔