پنجاب حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 2025-2024 کے بجٹ کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، مگر کسانوں کو ماضی کی واجب الادا ادائیگیاں تاحال نہیں ہو سکیں۔ آڈیٹر جنرل کی جاری کردہ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ خزانہ نے گنے کی ترقی کے لیے مختص 20 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے غیر قانونی طور پر روک رکھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، گنے کی ترقیاتی سیس کو روکنا قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے جمع شدہ یہ فنڈز متعلقہ اضلاع کو منتقل نہیں کیے گئے، حالانکہ قواعد کے مطابق یہ رقم ضلعی سطح پر گنے سے متعلق ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونی تھی۔
آڈٹ رپورٹ نے مزید انکشاف کیا کہ فیصل آباد اور وہاڑی میں محکمہ خزانہ کی منظوری کے بغیر غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ فیصل آباد کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر نے 5 کروڑ 52 لاکھ روپے جبکہ وہاڑی میں 2 کروڑ 86 لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، جو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ان فنڈز کی وصولی پر 2 فیصد وصولی چارجز کا بھی بجٹ میں تعین موجود نہیں تھا، جو مالی بے ضابطگی کو ظاہر کرتا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ فوری طور پر روکے گئے فنڈز متعلقہ ضلعی ترقیاتی فنڈز میں منتقل کیے جائیں اور فیصل آباد و وہاڑی میں کی گئی غیر قانونی ادائیگیاں واپس لی جائیں۔
رپورٹ میں واضح طور پر زور دیا گیا ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کسانوں کے جائز حقوق بحال کیے جا سکیں اور ترقیاتی فنڈز کا شفاف استعمال یقینی بنایا جا سکے۔