ٹرمپ نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اہم اجلاس طلب کرلیا، امریکی بحری بیڑہ مشرق وسطیٰ پہنچ گیا

0 minutes, 0 seconds Read

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عالمی منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ کینیڈا میں ہوئے جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت مختصر کرکے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہنگامی طور پر وطن واپس روانہ ہوگئے۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے وطن واپسی پر وائٹ ہاؤس کے سیچویشن روم میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کا فوری اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورتحال پر اہم فیصلے متوقع ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع نے واضح کیا ہے کہ ’امریکا چوکس اور تیار ہے، مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی مکمل حفاظت کی جائے گی‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر ٹرمپ اب بھی ایران کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل کے خواہاں ہیں لیکن ایران کو اس جنگ میں کامیابی نہیں ملے گی۔

ایران کا اسرائیل پر 10واں بڑا حملہ، مزید 3 اسرائیلی ہلاک، تل ابیب میں سائرن، حیفہ و دیگر شہروں پر میزائلوں کی بارش

جی سیون اجلاس کے دوران عالمی برادری نے ایران اسرائیل تنازع پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روس، چین، ترکیہ اور یورپی یونین سمیت تمام بڑے ممالک نے فریقین پر مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ جی سیون کے مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیل اور ایران سے فوری کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، تاہم اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

جی سیون اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر نے ایک بار پھر ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’تہران کو مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونا ہو گا، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے ایک معاہدہ کرنا ہے، اور یہ دونوں فریقین کے لیے تکلیف دہ ہوگا، ایران یہ جنگ نہیں جیت رہا، انہیں بات کرنی چاہیے۔‘

ایران سے امن مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں، نیتن یاہو

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کو 60 دن دیئے تھے لیکن انہوں نے انکار کیا، اب انہیں نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کرنے ہوں گے۔ ’اگر ایران سائن نہیں کرتا تو وہ بیوقوف ہے‘۔

اس موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی ایران کے جوہری پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی سیون ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ کشیدگی ختم ہونی چاہیے، تاہم اہم سوال یہ ہے کہ مسئلہ کیسے حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تمام رہنما تناؤ کے خاتمے پر متفق ہیں، مگر حکمت عملی طے کرنا اہم ہے‘۔

صدر ٹرمپ کی اسرائیل کو پھر تھپکی، ایران پر سخت تنقید

دوسری جانب امریکی بحری بیڑہ مشرق وسطیٰ کے پہنچ چکا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ٹرمپ کی دھمکیوں، ایران کی ہٹ دھرمی اور اسرائیل کی جارحیت نے خطے کو ایک ممکنہ بڑی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، جبکہ عالمی برادری امن کے امکانات کی آخری امیدیں بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

Similar Posts