کسی نے بھی موجودہ بجٹ کی تعریف نہیں کی، ہر شعبے نے تنقید کی، مولانا فضل الرحمان

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ بجٹ کو کسی نے سراہا نہیں، ہر شعبے سے تنقید سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خود اعتراف کیا ہے کہ بجٹ آئی ایم ایف کے دباؤ پر بنایا گیا۔ انہوں نے ملکی خودمختاری، امن و امان اور قانون سازی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر حکومت بجٹ کو معیشت کی طرف کامیاب قدم کانام دیتی ہے، بدقسمتی سے ہم نے منفی جی ڈی پی گروتھ کے بجٹ بھی دیکھے، اپوزیشن ہمیشہ حکومت کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتی ہے۔

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں اہداف حاصل نہیں کیے، کسی نے بھی موجود بجٹ کی تعریف نہیں کی، ہر شعبے نے تنقید کی ہے، ممبران اسمبلی کی تقریر کے دوران ٹی وی اسکرین کاٹ دی جاتی ہے، میں اس حوالے سے اپنااحتجاج ریکارڈ کروانا چاہتاہوں، ہم معیشت کا تجزیہ کریں تو مجموعی طور پر نیچے جا رہے ہیں یا اوپر؟

سربراہ جے آئی ف نے کہا کہ حکومت نے خود بتایا بجٹ کے پیچھے آئی ایم ایف ہے، بلوچستان اور کے پی میں لوگ بھتہ دیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، معیشت کی بہتری کیلئے پرامن ماحول کا ہونا ضروری ہے، پاکستان نے بھارت کو بھرپور جواب دیا، پچھلے بجٹ میں کوئی بڑی اصلاحات یا امید قوم کو نہیں دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ ہوئی پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، حکومت نے خود بتایا بجٹ کے پیچھے آئی ایم ایف ہے، پاکستان نے بھارت کاغرور خاک میں ملایا، ہم ایران اسرائیل کشیدگی میں جنگ بندی چاہتے ہیں، کیا ہماری اسٹیبلشمنٹ اپنی ذمہ داریوں تک محدود ہے؟ کیا دفاع کے علاوہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری یہ پارلیمنٹ کیسے خودمختار ہے، عام ادمی کو امن فراہم کرنا شاید ہمارا فرض نہیں رہا، ہمارے دو صوبوں میں حکومتی رٹ موجود نہیں ہے، ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں اور دنیا اسلام بھی محفوظ نہیں، آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر قانون سازی کی جاتی ہے، ایسا کرنا ہے تو ہماری خودمختاری کدھر گئی، ہمارا اپنا آئین اور قانون غیر موثر ہوجاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اٹھارہ سال شادی کی عمر پر قانون سازی کی گئی، اس قانون سازی کو ہم مسترد کرتے ہیں، اسلامی جمہوریہ صرف جھومر ہے؟ لابنگ کے زریعہ قانون سازی کی جاتی ہے،ملک کے داخلی اور خارجی حالات حکومتی توجہ چاہتی ہے، حکومت کو جو بات پسند نہیں آتی اس آوازکو بند کردیتی ہے، اسپیکر نوٹس لے کر اس پر رولنگ دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہر حکومت اپنے بجٹ کو بہتر قراردیتی ہے، یہاں کچھ سالوں سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، یہاں معیشت کی منفی گروتھ بھی دیکھی گئی، گزشتہ سال کے بجٹ اہداف بھی پورے نہیں ہوسکے، عمومی رائے بجٹ کے حوالہ سے بہتر نہیں، ملک کی معاشی ترقی کے لیے پرامن ماحول ضروری ہے، نائن الیون کے بعد سے مسلسل بدامنی ہے، بدامنی بدقسمتی سے معاشرہ کا حصہ بن چکی ہے، کوئی کے پی یا بلوچستان میں بھتہ دئیے بغیر نہیں رہ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 1400 سال گزرنے کے بعد بھی ہم دور جاہلیت میں ہیں، آپ کیا چاہتے ہیں ہم سرینڈر ہو جائیں، آپکی سوچ ایسی ہے اس ایوان سے آپکے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں، جو کرتوت ہمارے ہیں ہم اللہ کی پھٹکار کے مستحق ہونگے، کچھ تو احساس ذمہ داری لیں ہم کدھر جا رہے ہیں، 60 ہزار سے فلسطینی شہید ہوچکے، ابھی تک صیہونیوں کی پیاس نہیں بجھی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اسلامی دنیا کا طاقتور اور بڑا ملک ہے، پاکستان میں صلاحیتیں ہیں کہ امت مسلمہ کی قیادت کرے، بین الاقوامی اداروں کی اہمیت نہیں رہی، او آئی سی ایک دکھاوا اور اقوام متحدہ امریکی لونڈی ہے، ایران اسرائیل کو جواب دیتا ہے تو اسکے ہاتھ روکے جاتے ہیں، پاکستان مودی جنگ تھی پاکستان انڈیا جنگ نہیں تھی، ایک سرکار پاکستان پر حملہ آور تھی، مودی سرکارکا ساتھ نہ اپوزیشن نے دیا نہ سکھ نہ مسلمان نے، قومیں ساتھ ہوں تو نتائج اچھے آتے ہیں، ہمیں خطے میں ایران کو اعتماد میں لینا ہوگا، ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم کھل کر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیئے۔

مولانا فضل الرحمن کی اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات

مولانا فضل الرحمن نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی صورتحال اور وفاقی بجٹ کے حوالے سے صورتحال پر بات چیت کی۔

ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمن نے ایران اسرائیل جنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں امت مسلمہ کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کی کھل کر مذمت کی ہے، پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے اسپیکر قومی اسمبلی کو حج کی مبارکباد بھی دی۔ ملاقات کے دوران گورنر بلوچستان جعفر خان مندو خیل بھی موجود تھے۔

Similar Posts